انڈیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے جمعے کو ملک کے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے قتل کے الزام میں سزا یافتہ چھ افراد کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
راجیو گاندھی کی عمر 46 سال تھی جب وہ 1991 میں جنوبی ریاست تمل ناڈو میں ایک انتخابی ریلی میں ایک خاتون خودکش بمبار کے ہاتھوں مارے گئے۔
یہ قتل سری لنکا کے مسلح علیحدگی پسند گروپ لبریشن ٹائیگرز آف تمل ایلم (LTTE) نے کیا تھا۔
انڈین سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مجرموں کو جیل میں ان کے ’اچھے طرز عمل‘ کی بنیاد پر رہا کیا جا رہا ہے اور وہ تین دہائیوں سے زیادہ جیل کاٹ چکے ہیں۔
یہ چھ مجرم، جن میں سے تین کی 2014 میں سزاؤں میں کمی کرتے ہوئے موت کی سزا ختم کی گئی تھی، اس مقدمے میں وہ آخری مجرم تھے جو قتل کے جرم میں اب بھی جیل میں تھے۔
رواں سال کے آغاز میں عدالت نے اسی مقدمے کے ایک اور مجرم اے جی پیراریولن کو ان کے اچھے برتاؤ پر رہائی کا حکم دیا تھا جنہیں ابتدائی طور پر پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
1984 میں ان کی والدہ اندرا گاندھی جب اپنے سکھ محافظوں کے ہاتھوں قتل ہو گئیں تو راجیو گاندھی انڈیا کے سب سے کم عمر وزیر اعظم بنے۔
گاندھی خاندان کی کانگریس پارٹی نے کئی دہائیوں تک انڈیا کی سیاست میں غلبہ حاصل کیے رکھا اور راجیو کی اطالوی اہلیہ سونیا گاندھی اس جماعت میں سب سے طاقت ور شخصیت بن کر ابھریں جب کہ ان کے بیٹے راہل کو موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اہم سیاسی حریف کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
راجیو گاندھی کے قتل کے بعد انڈیا نے 1987 میں تامل باغیوں کو غیر مسلح کرنے کے لیے اپنی افواج سری لنکا بھیجوائی تھیں۔
تاہم اس جنگ میں اپنے ایک ہزار سے زیادہ فوجیوں کو کھونے کے بعد نئی دہلی نے اپنی فوجیں واپس بلا لی تھیں۔
راجیو گاندھی قتل کیس میں مجرموں کی رہائی انڈیا میں کافی بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے جہاں کانگریس نے عدالتی فیصلے کو مکمل طور پر ناقابل قبول اور مکمل طور پر غلط قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پارٹی نے سینیئر رہنما جے رام رمیش کے ایک بیان کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ’یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر انڈیا کی روح کے مطابق کام نہیں کیا۔‘
انڈیا کی اپنی ایک قابل ذکر تمل آبادی ہے اور تمل ناڈو میں ریاستی حکومتوں نے بارہا ان مجرموں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رواں سال تمل ناڈو کے موجودہ وزیر اعلی ایم کے سٹالن نے چنئی میں رہائی پانے والے پیراریولن کو گلے لگاتے ہوئے اپنی ایک تصویر ٹویٹ کی تھی۔
راہل گاندھی نے کئی سالوں سے اس بارے میں بات کی ہے کہ کس طرح انہوں نے اور ان کی بہن پرینکا نے اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کیا تھا۔
راہل نے 2018 میں انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا: ’ہم بہت پریشان اور دکھی تھے اور کئی سالوں سے ہم کافی ناراض تھے۔ لیکن اس کے بعد ہم نے انہیں معاف کر دیا تھا۔‘