برطانیہ نے کہا کہ خرسن شہر میں کریملن کی ’سٹریٹجک ناکامی‘ خوش آئند ہے جو روسی عوام میں یوکرین جنگ کے بارے میں شکوک پیدا کرے گی۔
24 فروری کو صدر ولادی میر پوتن کی جانب سے یوکرین پر فوجی چڑھائی کا حکم دینے کے بعد خرسن کا سقوط ماسکو کی یوکرین میں بڑی کامیابی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیر دفاع نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ’روس کی جانب سے خرسن سے انخلا کا اعلان ان کے لیے ایک اور سٹریٹجک ناکامی کی نشاندہی کرتا ہے۔ فروری سے روس خرسن پر قبضے کے علاوہ اپنے کسی بڑے مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا۔‘
ان کے بقول: ’اب یہاں بھی ہتھیار ڈالے جانے کے ساتھ روس کے عوام کو یقیناً اپنے آپ سے سوال کرنا چاہیے کہ اس سب کا کیا مقصد تھا؟'
امریکہ نے بھی یوکرین کے بحیرہ اسود کے ساحل پر آباد اس شہر سے روسی انخلا کو ایک ’غیر معمولی فتح‘ کے طور پر سراہا ہے۔
روسی فوج کے نکلنے کے بعد مقامی باشندوں نے خرسن کے مرکزی چوک میں یوکرین کا قومی ترانہ گایا۔
روس کی جانب سے اپنی افواج کو خرسن سے نکال کر دریائے دنیپرو کے مشرقی کنارے پر دفاعی پوزیشن پر لے جانے پر بین والیس نے کہا کہ اس حملے سے روس کو ’محض بین الاقوامی تنہائی اور تذلیل کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’برطانیہ اور عالمی برادری ان (یوکرین) کی حمایت جاری رکھے گی۔ اگرچہ ہم اس انخلا کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن کوئی بھی روسی فیڈریشن کی طرف سے لاحق مسلسل خطرے کو کم نہیں سمجھے گا۔‘
گذشتہ ماہ بھی روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیئف سمیت کئی شہروں کو تازہ حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ حملے کرائمیا کے اس پل پر ہونے والے دھماکے کے ایک روز بعد کیے گئے تھے جو روس کو جزیرہ نما کرائمیا سے جوڑتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بظاہر یہ حملے روس کی جانب سے کی گئی انتقامی کارروائی تھی۔ اس سے پہلے روسی صدر ولادی میر پوتن نے کرائمیا کے پل پر دھماکے کو ’دہشت گرد حملہ‘ قرار دیا تھا۔
کرائمیا کا یہ پل جنوبی یوکرین میں روسی افواج کو رسد کی فراہمی کا ایک بڑا راستہ اور کرائمیا پر روس کے کنٹرول کی علامت ہے۔ روس نے 2014 میں کرائمیا پر فوجی قبضے کے بعد اس کے اپنے ساتھ الحاق کا اعلان کر دیا تھا۔
روس کو ستمبر کے آغاز سے ہی میدان جنگ میں بڑی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یوکرین کی فوجیں روس کی اگلے محاذ پر موجود فوج کو ناکامی سے دوچار کرتے ہوئے اور شمال مشرق اور جنوب کے علاقے واپس لے رہی ہیں۔