ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں مایوس کن کارکردگی کے بعد انڈیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں تین ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کھیلیں گی، جس کا آغاز 18 نومبر سے ہوگا۔
دونوں ٹیموں کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شکست ہوئی تھی۔ بھارت کو چیمپیئن انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کو پاکستان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان نیوزی لینڈ میں تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز کھیلی جائے گی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے باہر ہونے کے بعد تنقید کو بھلا کر دونوں ٹیموں کی نظر آئندہ برس انڈیا میں ہونے والے 50 اوور کے ورلڈ کپ پر ہوگی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 میں نیوزی لینڈ نے آسٹریلیا کے ساتھ اپنے افتتاحی میچ میں اچھا کھیل پیش کیا تھا جس میں جارحانہ بولنگ کے ساتھ اعلیٰ بلے بازی بھی شامل تھی، لیکن ان کی یہ کارکردگی ٹورنامنٹ میں دوبارہ نظر نہیں آئی اور اب انہیں اپنی کارکردگی میں مستقل مزاجی پر کام کرنا ہوگا۔
ٹورنامنٹ میں نیوزی لینڈ کو نوجوان اوپنر فن ایلن کی صورت میں ایک بہتر کھلاڑی بھی ملا، جو اپنی پرفارمنس سے اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ تجربہ کار مارٹن گپٹل کو سیریز سے باہر کردیا ہے۔
ایلن نے 16 گیندوں پر 42 رنز کی اننگز کھیل کر آسٹریلیا کے خلاف جیت کی راہ ہموار کی، لیکن ٹورنامنٹ میں آگے چل کر انہیں بھی اپنی اچھی فارم برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کرنی پڑی۔
نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ’فن ایک بہت ہی دلچسپ ٹیلنٹ ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں ہم نے شاندار کھیل پیش کیا۔ وہ اپنے قدرتی انداز میں کھیلتا ہے۔ یہ اس کی ایک حقیقی طاقت ہے۔‘
کارکردگی کو لے کر ولیمسن کے اپنے مسائل ہیں۔ ورلڈ کپ کے دوران ان کی شاندار اننگز آئرلینڈ کے خلاف 61 رنز کی تھی۔
ولیمسن انڈین پریمیئر لیگ کے گذشتہ آٹھ سیزن میں سن رائزرز حیدرآباد کی جانب سے کھیلتے رہے ہیں، لیکن اب وہ اس کا حصہ نہیں رہے۔
ان کی کہنی کی چوٹ کا بھی کارکردگی کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے، جس کی وجہ سے حالیہ سیزن میں ان کی دستیابی متاثر ہوئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ولیمسن نے کہا کہ ’کہنی ٹھیک ہو رہی ہے۔ یقینی طور پر اسے کافی طویل وقت لگا لیکن میں اب بہت بہتر محسوس کر رہا ہوں۔‘
نیوزی لینڈ بھارت کے خلاف سیریز میں بھی ورلڈ کپ والی ٹیم کے ساتھ میدان میں اترے گا لیکن فاسٹ بولر ٹرینٹ بولٹ شامل نہیں ہوں گے۔
ٹرینٹ بولٹ نے اس سال کے شروع میں نیوزی لینڈ کرکٹ کے ساتھ سینٹرل کنٹریکٹ سے دست برداری کا فیصلہ کیا تھا اور ہیڈ کوچ گیری سٹیڈ نے اشارہ دیا ہے کہ سلیکٹرز کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو ترجیح دیں گے۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ ’ہم سب ٹرینٹ کی عالمی معیار کی صلاحیت سے واقف ہیں لیکن اس وقت، جیسا کہ ہم زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی میچز کھیلیں گے، تو ہم دوسروں کو مواقع دینا اور سکھانا چاہتے ہیں۔‘
ورلڈ کپ میں ناکامی کی وجہ سے نیوزی لینڈ کے مقابلے میں انڈیا کو زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کپتان روہت شرما پر زیادہ تنقید کی گئی اور ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے بارے میں وہ ڈرپوک یا ’پرانے نظریات‘ رکھتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے خلاف جمعے سے ویلنگٹن میں شروع ہونے والے ٹی ٹوئنٹی میچوں میں روہت کی جگہ ہاردک پانڈیا انڈیا کے کپتان ہوں گے۔
روہت شرما نے تنقید کو تسلیم کیا لیکن ساتھ ہی کہا کہ انڈیا کو ’کسی کو کچھ ثابت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’ہم جانتے ہیں کہ ورلڈ کپ میں شکست سے مایوسی ہوئی ہے لیکن ہم پیشہ ور کھلاڑی ہیں اور ہمیں اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں سے نمٹنا ہے۔ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔ ہمیں اپنی غلطیوں کو درست کرنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس سیریز میں ہم انہیں دوبارہ نہ دہرائیں۔‘
پانڈیا نے کہا کہ انڈیا کی ٹیم میں کئی نئے کھلاڑی ہیں جو ’نئی انرجی‘ لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک نیا گروپ ہے، جوش و خروش اور نئی انرجی کے ساتھ نئے کھلاڑی ہیں، لہذا یہ کافی دلچسپ ہونے جا رہا ہے۔ اگلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ دو سال میں ہوگا۔ ہمارے پاس اس سے پہلے وقت ہے اور بہت سارے لوگوں کو یہ دکھانے کا موقع ملے گا کہ وہ کیا کرسکتے ہیں۔‘
(ایڈیٹنگ: ندا مجاہد حسین | ترجمہ: محمد العاص)