اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی کے سربراہ نے یوکرین کے علاقے زاپوریژیا کے جوہری بجلی گھر پر گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے حملوں سے ایک بڑی جوہری تباہی کا خطرہ ہے۔
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس پلانٹ کا کنٹرول روس کے پاس ہے لیکن اس تنصیب پر گولہ باری کا ذمہ دار ماسکو اور کیئف نے ایک دوسرے کو ٹھہرایا ہے۔
عالمی جوہری نگران ادارے نے روس کے زیر قبضہ اس تنصیب میں’جوہری حادثے کو روکنے میں مدد کے لیے فوری اقدامات‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا کہ’ دو دھماکوں، ایک ہفتے کی شام اور دوسرا اتوار کی صبح، سے اس ایٹمی تنصیب کے ارد گرد کا علاقہ گونج اٹھا۔‘
یوکرین پر حملے کے ابتدائی دنوں میں روسی فوجیوں نے اس پلانٹ پر قبضہ کیا تھا جس کے بعد سے یہاں ایٹمی تباہی کے خدشات ہیں۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ماہرین نے اتوار کی صبح مختصر وقت میں زاپوریژیا کے قریب اور اندر ایک درجن سے زیادہ دھماکوں کی آواز سنی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں مزید کہا کہ آئی اے ای اے کی ٹیم نے اپنے دفتر کی کھڑکیوں سے بھی کچھ دھماکے دیکھے۔
آئی اے ای اے نے پلانٹ انتظامیہ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں کہا کہ پاور پلانٹ کی کئی عمارتیں، سسٹمز اور آلات کو گولہ باری سے نقصان پہنچا، تاہم ان میں سے کوئی بھی پلانٹ کی حفاظت کے لیے اہم نہیں تھا۔
اس گولہ باری کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا کہ گولہ باری کی اطلاعات ’انتہائی پریشان کن‘ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ’اس کے پیچھے جو بھی ہے، اسے فوری طور پر روکنا چاہیے۔ جیسا کہ میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ آپ آگ سے کھیل رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا اس تنازعے کے دونوں فریقوں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر جوہری تنصیب کے ارد گرد جوہری حفاظت اور حفاظتی زون پر اتفاق کریں اور اس پر عمل درآمد کریں۔
روئٹرز کے مطابق یوکرین کی وزارت توانائی نے ہفتے کو کہا کہ بجلی پیدا کرنے والی تنصیبات پر روسی حملوں کے باوجود یوکرین میں بجلی کی فراہمی کنٹرول میں ہے اور گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
اس بیان سے ایک روز قبل کیئف میں حکام نے متنبہ کیا تھا کہ موسم سرما کے آتے ہی دارالحکومت کو پاور گرڈ کی ’مکمل بندش‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
(ایڈیٹنگ: فرخ عباس/ترجمہ: محمد العاص)