سعودی عرب کی وزارت خزانہ کے ترجمان کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے پانچ ارب ڈالر ترکی کے مرکزی بینک میں جمع کروانے کے لیے دونوں ممالک میں بات چیت جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی طرف سے سعودی وزارت خزانہ کے ترجمان کو بھیجی گئی ایک ای میل کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ترکی کے مرکزی بینک میں پانچ ارب ڈالر کے ڈیپازٹ کے لیے ہم حتمی مذاکرات کر رہے ہیں۔‘
دوسری جانب ترکی کے سینٹرل بینک نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
تاہم معاملے سے باخبر ایک ترک اہلکار کا کہنا ہے کہ رقم جمع کروانے کے لیے معاہدے پر بات چیت آخری مرحلے میں ہے۔
لیرا کی قیمت میں کمی اور 85 فیصد سے زیادہ افراط زر کی وجہ سے ترکی کی معیشت بری طرح دباؤ کا شکار ہے۔
ایسی صورت حال میں رقم جمع کروانے کے معاہدے سے ترکی کے کم ہو جانے والے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے میں مدد مل سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی ڈیپازٹ سے جون میں انتخابات سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو اپنے لیے عوامی حمایت میں اضافہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معیشت سے متعلق خبروں کے جریدے بلومبرگ نے روئٹرز کی رپورٹ کی تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب ترکی کو مدد کی پیشکش کرنے کے مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہے۔
ترک وزارت خزانہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ دونوں ملک ڈیپازٹ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہیں۔
تقریباً یقینی طور پر جلد ہو جانے والے معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی سال سے جاری کشیدگی کے خاتمے کے بعد دو طرفہ تعلقات بحال ہو چکے ہیں۔
یہ معاہدہ قبل ازیں مالی امداد کے لیے اس سال خلیج کے عرب ممالک سے رجوع کرنے والے اردوغان کے لیے بھی بڑی کامیابی ہو گی۔ ترکی کے وزیر خزانہ نورالدین نباتی سعودی عرب، قطر ارو متحدہ عرب امارات سے مالی تعاون کے حصول کی کوششوں کی قیادت کرتے رہے ہیں۔
قبل ازیں اردوغان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ترکی کے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر اضافے کے بعد 11 نومبر کے ہفتے میں دیکھی گئی 2022 کی 117.5 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح سے بڑھ کر جلد ہی 130 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔