پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کے ہمراہ پاک سعودی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے ایک مشترکہ اجلاس کی صدارت کی، جس میں سکیورٹی سے متعلق امور پر روابط کو فروغ دینے سمیت کثیر الجہتی تعاون بشمول سیاست سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی۔
وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ بلاول بھٹو زرداری نے دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ عسکری اور دفاعی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اپنے ملک کی جانب سے سعودی عرب کی جغرافیائی سلامتی کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا اور علاقائی ممالک کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے والے ’دہشت گرد گروہوں‘ کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مسلسل ہم آہنگی اور تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی سے متعلق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان ادارہ جاتی روابط کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
اعلیٰ اختیاراتی پاک سعودی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے قیام کی تجویز سعودی ولی عہد نے اکتوبر 2018 میں دی تھی، جس کا مقصد اہم شعبوں میں فیصلے کرنا اور پھر ان فیصلوں پر عمل درآمد کی کڑی نگرانی کرنا تھا۔
ریاض میں ہونے والا اجلاس دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح پر روابط کی ایک کڑی اور رواں ماہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے متوقع دورہ پاکستان کے دوران ممکنہ دو طرفہ معاہدوں کی تیاری کا حصہ ہے۔
اگرچہ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کی تاریخوں کا باضابطہ اعلان تو نہیں کیا گیا لیکن یہ دورہ رواں ماہ کے آخری عشرے میں متوقع ہے۔
Comprehensive and successful visit to Had detailed discussions on our plans to strengthen bilateral ties with KSA during meeting with @FaisalbinFarhan. We co-chaired ministerial segment of political and security pillar of Pak-Saudi supreme coordination council pic.twitter.com/XCDT8OkUcS
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) November 10, 2022
رواں ہفتے ہی مصر کے شہر شرم الشیخ میں عالمی ’کوپ 27 سمٹ‘ نامی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد سے ملاقات میں کہا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے وزیر خزانہ نے گذشتہ ماہ پاک سعودی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کی پہلی مشترکہ اقتصادی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ سعودی ولی عہد کے آئندہ دورہ پاکستان کے دوران ’اہم معاہدوں‘ پر دستخط متوقع ہیں۔
2019 کے بعد ولی عہد کا پاکستان کا یہ دوسرا سرکاری دورہ ہوگا، جب دونوں ممالک نے 21 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے، جس میں آئل ریفائنری کے قیام اور زراعت کے منصوبے شامل ہیں۔
دونوں ملکوں کے تعلقات کی مضبوط بنیاد کیثر الجہتی تعاون پر ہے اور پاکستان کی معاشی مشکلات سے نمٹنے میں بھی سعودی عرب نے ہمیشہ ساتھ دیا ہے۔
رواں برس سے ہی سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ نے پاکستان کے مرکزی بینک میں تین ارب ڈالر جمع کرنے کی تصدیق کی تھی، جس کا مقصد پاکستانی روپے کی قدر کو مستحکم کرنا اور برادر اسلامی ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو ڈھارس دینا تھا۔
سعودی عرب لگ بھگ 25 لاکھ پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے، جہاں وہ حصول روزگار کے لیے مقیم ہیں اور بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے جانے والے زرمبادلہ کا سب سے بڑا حصہ سعودی عرب میں موجودہ پاکستانیوں کا ہی ہوتا ہے۔