سپریم کورٹ آف پاکستان نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کا تاحیات نا اہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر انہیں آئندہ انتخابات کے لیے اہل قرار دے دیا ہے، جبکہ انہیں سینیٹ سے فوری مستعفی ہونے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔
فیصل واوڈا نے سال 2018 کے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی کے ساتھ دہری شہریت سے متعلق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی بھی مانگ لی ہے۔
رواں سال نو فروری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سال 2018 کے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی کے ساتھ دہری شہریت کے معاملے پر جھوٹا حلف نامہ جمع کروانے پر فیصل واوڈا کو نا اہل قرار دیا تھا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو فیصل واوڈا کی نا اہلی سے متعلق کیس پر سماعت کی، جہاں سابق پی ٹی آئی رہنما پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز میں ہی عدالت نے فیصل واوڈا کی نا اہلی ختم کرنے کا فیصلہ ان کی جانب سے اپنی غلطی تسلیم کرنے سے مشروط کر دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دہری شہریت چھوڑنے سے متعلق درخواست دیئے جانے پر استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیے: ’غلطی تسلیم کرتے ہیں تو پانچ سال کے لیے نا اہل ہوں گے، نہیں کرتے تو 62 ون ایف کے تحت تاحیات نا اہلی پر کیس سنیں گے۔ اقرار کرتے ہیں تو ممکن ہے 63 ون سی میں رکھیں، انکار کرتے ہیں تو کیس دوسری طرف جا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے فیصل واوڈا سے سینیٹ الیکشن لڑتے وقت دہری شہریت سے متعلق استفسار کیا، جس کے بعد چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’نامزدگی اور ڈیکلریشن کے بارے میں اراکین کو سنجیدہ ہونا ہوگا۔ عدالت کے سامنے پہلے معافی مانگیں اور پھر کہیں کہ استعفیٰ دیتا ہوں۔ اگر عدالت کے سامنے معافی مانگ لیں گے اور اچھی نیت سے استعفیٰ دیں گے تو نا اہلی پانچ سال کی ہوگی۔‘
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصل واوڈا کو مخاطب کرکے ریمارکس دیئے: ’سینیٹ الیکشن ہو چکا ہے۔ اسے کالعدم کر دیا جائے گا جبکہ انہیں سینیٹ سے بھی مستعفی ہونا پڑے گا۔ آپ سال تک اپنی غلط بیانی پر ڈٹے رہے۔‘
سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے فیصل واوڈا کو مخاطب کرکے کہا کہ ’جو آپ کے سامنے کہا جا رہا ہے اس خود دہرائیں‘ جس پر سابق سینیٹر نے کہا کہ ’تسلیم کرتا ہوں کہ اچھی نیت سے خود استعفیٰ دیا۔ آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نا اہلی تسلیم کر لی۔‘
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے فیصل واڈا کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان اور ہائی کورٹ کا تاحیات نااہلی سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں صرف موجودہ اسمبلی کی مدت تک نا اہل قرار دیا اور اپنا استعفیٰ فوری طور پر چیئرمین سینیٹ کو بھیجنے کا حکم دیا جبکہ فیصل واوڈا آئندہ عام انتخابات اور سینیٹ انتخابات کے لیے اہل قرار دے دیا گیا۔