بطور سابق وزیر اعظم عمران خان کی حفاظت زیادہ ضروری ہے: فواد

فواد چوہدری نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر خطرہ ہے تو آپ کس لیے بیٹھے ہیں۔‘

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان ہفتے کو راولپنڈی پہنچیں گے (فائل فوٹو/ فواد چوہدری/ فیس بک)

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ’ہر شہری کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے اور بطور سابق وزیر اعظم عمران خان کی حفاظت تو زیادہ ضروری ہے۔‘

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’اگر خطرہ ہے تو آپ (رانا ثنا اللہ) کس لیے بیٹھے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’وزیر داخلہ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ روز آ کر کہیں کہ فلاں، فلاں کی جان کو خطرہ ہے۔ اگر آپ اتنے ہی ناکام ہیں تو استعفیٰ دیں اور کوئی اور کام کریں۔‘

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کل عمران خان راولپنڈی پہنچیں گے اور وہیں لاکھوں لوگوں کے سامنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

اس سے قبل پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ہفتے کو راولپنڈی میں شیڈول جلسے میں دہشت گردی کا خدشہ ہے لہٰذا اسے ملتوی کر دینا چاہیے۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں جلسے کی کال دے رکھی ہے۔

اس حوالے سے عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ راولپنڈی میں فیض آباد کے مقام پر جمع ہوں، جہاں وہ ان سے خطاب کے علاوہ آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

تاہم اب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ’آزادی مارچ‘ سے ایک دن قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایجنسیوں کی رپورٹ ہے کہ عمران خان کو خطرہ ہے، کوئی دہشت گرد گروہ یا تنظیم اس اجتماع سے فائدہ اٹھا سکتی ہے لہٰذا بہتر ہے کہ وہ کل کا اجتماع ملتوی کر دیں۔‘’آگر آپ (عمران خان) نے ہر قیمت پر اجتماع کرنا ہے تو حکومت کی جاری کردہ سکیورٹی ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔‘

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ مقامی انتظامیہ کو ہدایات دے چکے ہیں کہ جلسے کے حوالے سے مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا: ’آپ (عمران خان) کی اپنی جان کو خطرہ لاحق ہے اور اس میں آپ نے اپنا حصہ بھی ڈالا ہوا ہے جس کا میں نے پہلے ذکر بھی کیا۔‘

وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی کارکنان اور ہمدردوں پر بھی زور دیا کہ وہ ضرور پارٹی کا جمہوری ساتھ دیں لیکن اس مارچ کا ساتھ نہ دیں۔

’عوام سے اپیل ہے کہ یہ کوئی آزادی مارچ نہیں بلکہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کے لیے مارچ ہے، اسے پاکستان میں نفرتقوں کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو اب ’پنڈی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی، اسٹیبلشمنٹ آپ کو الیکشن کی تاریخ نہیں لے کر دے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان جلد الیکشن کی تاریخ چاہتے ہیں تو وہ سیاسی میدان میں واپس آئیں اور سیاست دانوں سے مذاکرات کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رانا ثنا اللہ نے عمران خان پر زور دیا کہ وہ پارلیمنٹ میں واپس آئیں تاکہ پاکستان کامیاب ہو، اس کی معیشت بہتر ہو، ڈالر نیچے آئے اور عوام خوش حال ہو۔

’اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو پھر آپ ذمہ دار ہوں گے، لہٰذا ملک و قوم پر رحم کریں اور بے جا چھوڑ کر سیاسی میدان میں واپس آئیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان نواز شریف یا شہباز شریف سے ملنا چاہیں تو امید ہے کہ وہ انکار نہیں کریں گے۔ ’اس حوالے سے میری معاونت درکار ہوئی تو میں ضرور کردار ادا کروں گا۔‘

وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فوج کے ادارے نے قوم سے وعدہ کیا ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، جسے نبھانا انہی کا کام ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ فوج اپنے وعدے پر پورا اترے گی۔

رانا ثنا اللہ نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ موجودہ حکومت بالکل اپنی آئنی مدت سے پہلے گھر نہیں جائے گی۔

’اگر عمران خان جلد الیکشن کی تاریخ چاہتے ہیں تو کہ معاملہ اس وقت تک حل نہیں ہو گا جب تک سیاسی قیادت اکھٹے نہیں بیٹھے گی۔‘

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے حوالے سے بتایا کہ پی ٹی آئی تاحال انتظامیہ کو جلسے کی شرائط پر مبنی معاہدے کی دستخط شدہ کاپی فراہم نہیں کر سکی۔

بیان کے مطابق تحریک انصاف کی مقامی قیادت نے انتظامیہ کو 36 شرائط پر مشتمل معاہدے پر عمران خان کا دستخط شدہ بیان خلفی جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی، جس پر جلسے کی مشروط اجازت دی گئی۔

بیان کے مطابق پی ٹی آئی کے عدم تعاون کے بعد مقامی انتظامیہ نے این او سی کی منسوخی پر غور شروع کر دیا۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست