صوبہ سندھ کی تاریخ میں ’پہلی مرتبہ‘ جنگلی سوروں کو ہلاک کرنے کے الزام میں شکاریوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات کے انسپکٹر غلام مرتضیٰ خشک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ضلع نوشہرو فیروز میں چار جنگلی سوروں اور ایک مادہ ہرن کو ہلاک کرنے والے چھ افراد کے خلاف سندھ وائلڈ لائف ایکٹ 2020 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شکاریوں نے سوروں کو جنگلی کتوں کی مدد سے ہلاک کروایا، جبکہ مادہ ہرن کو مارنے میں بندوق کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوروں کو ہلاک کرنے کے مقدمے میں ملزمان کو چھ ماہ قید کے علاوہ فی سور 20 ہزار روپے کے حساب سے جرمانہ ہو سکتا ہے۔
محکمے کو کیسے علم ہوا؟
غلام مرتضیٰ خشک کا کہنا تھا کہ انہیں واٹس ایپ پر ایک وائرل ویڈیو موصول ہوئی، جس میں کتوں کی مدد سے جنگلی سوروں کا شکار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ شکاری کنڈیارو تحصیل میں دریائے سندھ کے قریب بیلو محبت دیرو نامی جنگل میں سوٗروں کا شکار کر رہے تھے۔
‘ہم نے وہاں جا کر دیکھا تو کتوں اور ملزمان کے پیروں کے نشان واضح طور پر موجود تھے۔’
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وائلڈ لائف انسپکٹر نے مزید بتایا: ’تفتیش سے معلوم ہوا کہ ملزمان نے سات یا آٹھ سوروں کا شکار کیا تھا، جن میں سے چار کو ہلاک کر کے دریائے سندھ میں بہا دیا گیا تاکہ ثبوت نہ رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے ایک مادہ ہرن کو بندوق کا فائر کر کے ہلاک کیا، اور اسے اپنے ساتھ لے گئے۔
ملزمان کون ہیں؟
محکمہ وائلڈ لائف کی دائر کردہ فرسٹ آفنس رپورٹ (ایف اور آر) کی کاپی کے مطابق مقدمے میں کنڈیارو کے رہائشی راجا ولد عبدالقادر بگھیو اور محرم ولد عثمان حیسبانی، کنڈیارو تحصیل کے گاؤں سنجرخان گوپانگ کے رہائشی علی گل عرف گلنو ولد شیر علی اور ان کے بھائی علی ڈنو کو نامزد کیا گیا ہے۔
غلام مرتضیٰ خشک نے دعویٰ کیا کہ جلد ہی ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
سندھ اور پنجاب کے دیہات میں لوگ خصوصاً زمیندار اور سیاست دان سردیوں کی آمد پر پالے ہوئے کتوں کی مدد سے سوروں کا شکار کرتے ہیں۔
صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں رواں برس جولائی میں سات چنکارا ہرنوں کے شکار کے الزام میں پانچ ملزمان پر 23 لاکھ روپے سے زیادہ کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔