پاکستان کے تاریخی شہر میانوالی میں تقسیم سے قبل ہندو اور مسلمان برادریاں مل جل کر رہا کرتی تھیں۔
میانوالی میں کئی ہندو اور سکھ انگریز دور میں سرکاری عہدوں پر فائز رہے۔
ان میں سے ایک ہندو بوگا رام تھے جو تقسیم سے پہلے انگریز حکومت میں میونسپل کمشنر میانوالی رہے۔
بوگا رام کی حویلی تین حصوں زنان خانہ، مردان خانہ اور مہمان خانے پر مشتمل تھی۔
حویلی کے مردان خانے میں پانی کا ایک کنواں تعمیر کیا گیا تھا جو سو سال گزرنے کے باوجود آج بھی میٹھا اور صاف پانی فراہم کر رہا ہے۔
تقسیم ہند کے وقت بوگا رام انڈیا منتقل ہو گئے تھے، جس کے بعد ان کی حویلی اسرائیل نامی شخص کو الاٹ ہو گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ کنواں آج اسرائیل کے بیٹے یسین کی ملکیت ہے اور انہی کے زیر استعمال ہے۔
یہ کنواں وقت گزرنے ساتھ بوسیدہ اور خستہ حال ہو چکا ہے لیکن علاقے کے دوسرے پرانے کنووں کے برعکس یہ اب تک خشک نہیں ہوا۔
1947 میں دہلی سے آ کر بوگا رام کی حویلی کے قریب رہائش پزیر ہونے والے 90 سالہ بابا صابر کے مطابق ان کے بڑے بزرگ اس کنویں کا ذکر کیا کرتے تھے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی عمر 150 سال سے بھی زیادہ ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جوانی میں اس کنویں میں ڈول ڈال کر پانی نکالتے تھے لیکن اب زیادہ عمر کی وجہ سے قاصر ہیں۔
یسین کا کہنا ہے علاقے میں پانی کی سرکاری سپلائی ہوتی ہے جس کی وجہ سے کنویں کا استعمال کم ہو چکا ہے، پھر بھی اس کا پانی قابل استعمال، میٹھا، زود ہضم ہے۔
(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)