پابندیوں کے شکار ملکوں کے لیے انسانی امداد بحال: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے افغانستان سمیت پابندیوں کے شکار ممالک کو انسانی امداد کے لیے پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔

ایک برقع پوش خاتون آٹھ جون، 2022 کو کابل میں چین کے تعاون سے افغان وزارت برائے پناہ گزین کی طرف سے تقسیم کیے گئے چاول کی بوری لے جا رہی ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے افغانستان سمیت پابندیوں کے شکار ممالک کو انسانی امداد کے لیے پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کو ایک قرارداد کی منظوری دی جس میں اقوام متحدہ کی پابندیوں، خاص طور پر منجمد اثاثوں کا نشانہ بننے والے ممالک میں انسانی امداد کو بلا روک ٹوک جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ’فنڈز کی ادائیگی، معاشی وسائل یا انسانی امداد کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری سامان اور خدمات کی فراہمی کی اجازت ہے اور یہ اس کونسل کی طرف سے منجمد کیے گئے اثاثوں کی پابندی کی خلاف ورزی نہیں ہے۔‘

قرارداد کا اطلاق اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے والی تنظیموں پر بھی ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے کونسل سے اس بات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ’پابندیوں کے غیر دانستہ اثرات ان کے انسانیت کے لیے کاموں میں رکاوٹ کا باعث نہ بنیں۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد زندگیاں بچائے گی۔

اس قرارداد، جس کی سلامتی کونسل سے باہر بھی درجنوں ممالک نے حمایت کی تھی، کو سلامتی کونسل نے 14 ووٹ سے منظور کیا تاہم غیر مستقل رکن انڈیا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

انڈیا کی سفیر روچیرا کمبوج نے کہا: ’ثابت شدہ واقعات سے ایسے خدشات جنم لیتے ہیں کہ دہشت گرد گروہ انسانی بنیادوں پر دی گئی اس طرح کی رعایت سے بھرپور فائدہ اور پابندیوں کا مذاق اڑاتے ہیں، خاص طور پر داعش اور القاعدہ جیسی تنظیمیں۔‘

انڈیا کی سفیر نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ہمارے پڑوس میں دہشت گرد گروہوں کے بھی کئی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جو اس کونسل کی فہرست میں شامل ہیں اور پابندیوں سے بچنے کے لیے خود کو انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور سول سوسائٹی گروپس کے روپ میں دوبارہ سرگرم کر رہی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب عالمی تنظیم ریڈ کراس نے اس قرارداد کو انسانی ہمدردی کے حوالے سے تاریخ میں ایک اہم دن قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اس نئے قانون سے کمیونٹیز کے لیے طبی دیکھ بھال، پینے کے صاف پانی کے لیے کنوؤں کی کھدائی جیسی بہتر خدمات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان، شمالی کوریا، لیبیا اور جمہوریہ کانگو سمیت درجن سے زیادہ ممالک پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

گذشتہ سال افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سلامتی کونسل نے انسانی امداد کے لیے جنگ زدہ ملک کو استثنیٰ دیا تھا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ طالبان کی حکومت میں افغان خواتین اور لڑکیوں کو زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں سے منظم طریقے سے باہر رکھا جا رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وولکر ترک نے جینیوا میں ایک پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا: ’زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں سے خواتین اور لڑکیوں کو مسلسل اور منظم طریقے سے خارج کرنے کی اس دنیا میں مثال نہیں ملتی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا