وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہے پاکستان سے ڈالر، گندم اور کھاد پڑوسی ملک میں سمگل ہو رہی ہے، اسے روکنے کے لیے بارڈر بھی سیل کرنا پڑا تو کریں گے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شہبازشریف اور دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ڈالر کا ریٹ انٹر بینک میں 224 کا ہے لیکن گرے مارکیٹ میں 10 سے 15 روپے کا فرق ہے کیوں کہ ہمارے ملک سے ایک ہمسائے ملک میں ڈالر سمگل ہو رہا ہے۔ ہم گندم منگوا رہے ہیں لیکن ہمارے ملک سے گندم سمگل ہو رہی ہے۔ ہم چھ سے سات ہزار میں کھاد منگوا کر23 میں بیچ رہے ہیں، یہ سستی کھاد ایک ہمسایہ ملک اور اس سے مشرق وسطیٰ کو سمگل ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس پر حکومت نے نوٹس لیا ہے، جمعہ کو ایک میٹنگ ہوئی ہے، جس میں سمگل ہونے والی اشیا بالخصوص ڈالر، گندم اور کھاد سمگل کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ ہوا ہے۔ ہم نے رعایت اپنی عوام کے لیے رکھی ہوئی ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’برآمدات میں تین فیصد اور برآمدات میں 30 فیصد کمی ہے، اس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ بھی کم ہوا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی کم ہوا ہے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ملک ڈیفالٹ کی پوزیشن میں ہے، ملک نے آج تک ڈیفالٹ نہیں کیا اور نہ مستقبل میں کرے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہم نے اس مالی سال21 ارب سے تھوڑی زیادہ ادائیگیاں کرنی ہیں اور خسارہ 10 سے 12 ارب بنتا ہے تو، آپ کہہ سکتے ہیں اس سال ہمیں31 سے 33 ارب کو موبلائز کرنے کی ضرورت تھی۔
’یہ کوئی مشکل ٹارگٹ نہیں کیوں کہ پاکستان نے 2015-2016 میں 35 ارب ڈالر کے بیرونی ذرائع موبلائز کیے تھے۔ اس وقت پاکستان کے تمام اشارے مثبت تھے اور سب ادارے ملک کی تعرفیں کر رہے تھے۔‘
آئی ایم ایف کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کے نائنتھ ریویو کی ہماری طرف سے تیاری ہے۔ سوال پوچھنا ان کا استحقاق ہے، انہوں نے مزید معلومات مانگی ہیں جو تھوڑی سی غیرمعمولی ہیں۔ پہلے یہ ہوتا تھا کہ کرنٹ کوارٹر کی معلومات ہوتی تھیں، اب انہوں نے آگے کی بھی مانگی ہیں۔ وہ بھی ان کو دے رہے ہیں۔ وہ سیلاب کے حوالے سے چاہتے ہی کہ ری کنسٹرکشن اور ری ہبلیٹیشن کو بھی دیکھ لیں وہ بھی چاہتے ہیں اس کو فئنانس کیسے کریں گے۔‘
سعودی عرب سے قرضے کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’ایڈیشنل ڈیپازٹ کے حوالے سے ان سے جو بات چیت ہوئی ہے امید ہے کہ وہ جلد میٹریلائز ہوگی۔‘
مختلف صوبوں کے وزرا کی جانب سے پریس کانفرنس کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ ’یہ سب شور شرابہ ہے، اس میں کوئی حقیقت نہیں، سب کو شیڈول کے مطابق ادائیگیاں ہو رہی ہیں۔ کچھ صوبے اپنی استطاعت سے بڑھ کر پیسے استعمال کر رہے ہیں۔ صوبوں نے سرپلس دینا ہے جو کہ بجٹ پاکستان میں ان کے ساتھ طے ہوا ہے۔‘
آئندہ الیکشن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم نے اپنا سیاسی اثاثہ فورا الیکشن میں جانے کے لیے داؤ پر نہیں لگایا، بلکہ اس لیے لگایا ہے کہ معیشت کو ایمانداری کے ساتھ کوشش کرکے ٹھیک کریں۔‘