فرانسیسی کھلاڑیوں کو انفیکشن، ارجنٹینا شائقین کی توہمات

بیونس آئرس اور ارجنٹائن کے دوسرے شہروں میں فٹ بال کے جنونی شائقین اپنی اپنی منفرد توہمات پر اس امید کے ساتھ قائم ہیں کہ ان کا ملک تاریخ میں تیسری بار ٹرافی اٹھا سکے۔

اتوار کو قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ 2022 سے قبل صرف ارجنٹائن اور فرانس ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں فٹ بال کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ اس تصویر میں انڈیا کے شہر ممبئی میں دونوں ٹیموں کے مداح اپنی اپنی پسندیدہ ٹیم کی حمایت میں پوسٹر آویزاں کر رہے ہیں(اے ایف پی)

ارجنٹائن کے شائقین ورلڈ کپ کے فائنل کے حوالے سے اتنے پرجوش ہیں کہ الٹے کپڑے پہننا ہو، ڈیاگو میراڈونا کی تصویر یا مذہبی شخصیات کی تصویر والی ڈاک ٹکٹ پاس رکھنا، سب کر گزرنے کو تیار ہیں، حتیٰ کہ ایک دادی فیفا ورلڈ کپ کے فائنل کے لیے کرسی تک تبدیل کرنے کو تیار نہیں۔

دراصل ارجنٹائن کے توہم پرست فٹ بال شائقین اتوار کو ہونے والے ورلڈ کپ فائنل کے لیے کوئی چانس نہیں لینا چاہتے۔

درالحکومت بیونس آئرس کے علاقے فلورس سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ جولیو ٹریسٹو نے اے ایف پی کو بتایا: ’سعودی عرب کے خلاف جو میچ ہم ہارے اس میں میں نے 10 نمبر والی نیلی اور سفید دھاریوں والی جرسی پہنی تھی پھر میکسیکو کے خلاف میچ کے دوران میں نے اسے الٹا کر کے پہنا اور ہم جیت گئے۔‘

سعودی عرب کے خلاف اپنا پہلا ہی میچ ایک کے مقابلے میں دو گول سے ہارنے کے بعد ارجنٹائن نے اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور مسلسل پانچ میچز میں فتوحات حاصل کیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’اس کے بعد سے میں نے جرسی کو ہمیشہ الٹا پہنا اور ہم نے جیتے ہی چلے گئے۔ جب توہم پرستی سے کام چلتا ہے تو آپ اسے کبھی چھوڑنا نہیں چاہتے، یہ فٹ بال ہے۔‘

جولیو ٹریسٹو اتوار کو بھی ایسا ہی کریں گے جب دوحہ میں ورلڈ کپ فائنل میں ارجنٹائن موجودہ چیمپیئن فرانس سے ٹکرائے گا۔

پورے بیونس آئرس اور ارجنٹائن کے دوسرے شہروں میں فٹ بال کے جنونی شائقین اپنی اپنی منفرد توہمات پر اس امید کے ساتھ قائم ہیں کہ ان کا ملک تاریخ میں تیسری بار ٹرافی اٹھا سکے۔

بیونس آئرس کے علاقے الماگرو میں رہنے والی 58 سالہ ڈیزائنر گریسیلا کاسترو کے گھر بھی توہم پرستی کی ہر رسم پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ بتایا: ’اس دن ہم وہی پتلون وہی شرٹ پہنتے ہیں۔ میں کھیل کے دوران بیت الخلا نہیں جاتی اور یقیناً میں دشمن کو بری طرح ہارتا دیکھنا چاہتی ہوں کیوں کہ وہ فرانسیسی ہیں۔‘

15 سالہ الما موری سیکنڈری سکول کی طالبہ جن کا کہنا ہے کہ وہ وہی ارجنٹائن کی جرسی استعمال کرتی ہیں جو دوسرے میچ کے بعد سے نہیں دھوئی گئی اور میں نے ورلڈ کپ کے اپنے تمام مجسمے میز پر رکھ دیے ہیں۔‘

گولیرمو مارٹنیز کی رسم میں اس سے بھی عجیب ہے۔

انہوں نے کہا: ’میں اپنی ٹانگیں کراس کر کے بیٹھتا ہوں اور اپنے پاؤں مخالف ٹیم کے گول کی طرف کر لیتا ہوں۔ دوسرے ہاف میں میں اپنی ٹانگیں کو تبدیل کر کے کراس کرتا ہوں۔‘

ان کی ساتھی مونیکا گومیز میچ کے دوران اپنے پاس سینٹ ایکسپیڈیٹس کا ایک ڈاک ٹکٹ، اپنی بیٹی کی تصویر اور میراڈونا کا ایک قیمتی آٹوگراف رکھتی ہیں۔

1978 میں ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم میں شامل ارجنٹائن کے کھلاڑی ڈینیئل ’دی فراگ‘ والینسیا نے عجیب روایت کی وجہ سے عالمی فٹ بال کی گورننگ باڈی فیفا کی جانب سے قطر میں فائنل دیکھنے کی دعوت کو مسترد کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

والنسیا نے ریڈیو اے ایم 750 کو بتایا: ’میرا بیٹا ناراض ہو گیا، وہ سمجھ نہیں سکا کہ میں نے سفر کیوں نہیں کیا لیکن میں نے اسے بتایا کہ جب وہ باپ بنے گا تو وہ مجھے سمجھ پائے گا۔‘

ان کے بقول: ’میں اپنے زیر جامہ الٹا پہنتا ہوں، ہم ایک ہی جگہ بیٹھتے ہیں۔ یہاں تک کہ میرے بچوں نے بھی یہ رواج اپنا لیا ہے۔‘

کرسٹیان اوبروسلر اور لوکریشیا ایرالڈی کی طلاق ہو گئی ہے لیکن وہ فائنل ایک ساتھ دیکھیں گے۔

ایرلڈی نے اپنے موجودہ ساتھی کے ساتھ ارجنٹائن کا پہلا میچ دیکھا جو وہ ہار گئے تھے لیکن دوسرے میچ میں وہ پالرمو کے ایک بار میں اپنے سابق شوہر اور ان کی بیٹی کے ساتھ تھیں۔

انہوں نے اس کے بعد سے ہر میچ میں ایسا ہی اور اتوار کو بھی ان کی سابق شوہر کے ساتھ ٹیبل بُک ہے۔

دارالحکومت میں ایک یونیورسٹی طالب علم کی 86 سالہ دادی کلارا میراڈونا کی تصویر کے ساتھ ایک ہی کرسی پر بیٹھی ہیں۔

دوسری جانب فرانس کے پورے سکواڈ نے وائرل انفیکشن کے باوجود اتوار کی صبح ارجنٹائن کے خلاف ورلڈ کپ فائنل کے موقع پر ایک ٹریننگ سیشن میں شرکت کی۔

رواں ہفتے ایک وائرس کے باعث متعدد کھلاڑیوں کھیل سے باہر ہو گئے تھے۔

فرانسیسی ٹیم کے کوچ ڈڈیئر ڈیسچیمپس نے ہفتے کے آغاز پر کہا تھا کہ ’ٹیم اس مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کر رہی ہے جس سے متعدد کھلاڑی متاثر ہوئے ہیں۔‘

گرینچ ٹیم کی مرکزی دفاعی جوڑی رافیل ورانے اور ابراہیم کوناٹے نے جمعے کو ہونے والی ٹریننگ میں حصہ نہیں لیا تھا جب کہ مڈفیلڈر ایڈرین رابیوٹ اور ڈیفنڈر ڈیوٹ اپامیکانو بدھ کے روز مراکش کے خلاف سیمی فائنل میں نہیں کھیل پائے تھے۔

تاہم فرانس کے سکواڈ کے تمام 24 ارکان ہفتے کی شام دوحہ میں اپنے تربیتی سیشن کے آغاز میں موجود تھے۔

ڈیسچیمپس نے اس وائرس کے حوالے سے میچ سے پہلے کی پریس کانفرنس میں کہا کہ ’فرانسیسی کیمپ زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’ظاہر ہے ایسا نہ ہوتا تو یہ بہتر ہوتا لیکن ہم اس صورت حال کو اپنے طبی عملے کے ساتھ مل کر سنبھال رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال