گورنر ہاؤس کے باہر جاری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج میں عین سڑک کے درمیان ایک خستہ حالت کی گاڑی پر نظر پڑی جس پر تحریک انصاف کے جھنڈے اور عمران خان کے پوسٹرز آویزاں تھے۔
گاڑی کے مالک کو ڈھونڈا تو ہماری ملاقات 46 سالہ امیر اللہ سے ہوئی۔ بنوں کے رہائشی امیر اللہ نے بتایا کہ ان کی یہ گاڑی 1984 ماڈل کی ہے۔ اور وہ بنوں سے 10 گھنٹے کا سفر کر کے لاہور تب پہنچے جب پی ٹی آئی نے چند ماہ قبل لبرٹی چوک پر اپنی لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا۔
ان کی ایک خواہش ہے کہ وہ کسی طرح اپنے قائد عمران خان سے ایک بار مل سکیں۔ اب تک امیر اللہ کو اپنے اس مقصد میں کامیابی نہیں ہوئی۔
امیر اللہ نے بتایا: ’میں تیسری بار لاہور آیا ہوں اور عمران خان کے تمام جلسے جہاں کہیں بھی ہوئے ان میں اپنی اسی گاڑی پر سفر کر کے شریک ہوا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امیر اللہ کینسر سے بھی لڑ چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنا علاج شوکت خانم ہسپتال سے کروایا۔
وہ اکتوبر سے لاہور میں ہی ہیں اور یہاں ایک دوست کے گھر پر سوتے ہیں۔ وہ الیکٹریشن کا کام کرتے ہیں اور تقریباً ہر روز زمان پارک جاتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ عمران خان ان سے ملاقات کر لیں۔
امیر اللہ چاہتے ہیں ایک عمران خان ان کو اور ان کی گاڑی کو ایک تعریفی سند بھی دیں کیونکہ وہ اتنی پرانی گاڑی لے کر جلسوں میں شریک ہوتے آئے ہیں۔
امیر اللہ عمران خان سے ملنے کی خواہش اس لیے بھی رکھتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک ان کے قائد ہی ملک کے لیے بہترین آپشن ہیں۔