برازیل کے فٹ بال لیجنڈ پیلے 82 برس کی عمر میں چل بسے۔ برازيل کی حکومت نے ان کی وفات پر ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
اپنی 82 سال زندگی میں برازیل کو تین فٹ بال ورلڈ کپ جتوانے والے پیلے کو دنیا کا عظیم ترین کھلاڑی مانا جاتا ہے۔ ان کے چل بسنے پر دنیا بھر کے فٹ بال شائقین، کھلاڑیوں اور شخصیات نے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ساؤ پاؤلو کے البرٹ آئن سٹائن ہسپتال میں کینسر سے طویل جنگ کے بعد جمعرات کو وفات پانے والے پیلے کے کئی اعضا کام کرنا چھوڑ چکے تھے۔
ان کی بیٹی کیلی ناسکی مینٹو نے اپنے انسٹاگرام پر اپنے والد کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا ’ہم ہمیشہ آپ سے پیار کرتے رہیں۔ آپ کو سکون ملے۔‘
’پیلے نے فٹ بال کو آرٹ میں بدل دیا‘
اپنی نوعمری میں ہی بین الااقوامی فٹ بال کیریئر کا آغاز کرنے والے او رائے (کنگ) پیلے کی وفات پر ان کے ساتھی کھلاڑیوں سے لے کر موجودہ فٹ بال سٹارز نے بھی گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔
برازيلی سٹار نیمار کہتے ہیں کہ ’پیلے نے فٹ بال کو ایک آرٹ میں بدل دیا۔‘
فرانسیسی فٹ بالر کیلیان ایم باپے کے مطابق: ’فٹ بال میں پیلے کا ورثہ ناقابل فراموش ہے،‘
پرتگال کے کرسٹیانو رونالڈو نے کہا: ’پیلے لاکھوں افراد کے لیے ایک متاثر کن شخصیت تھے۔‘
ارجنٹائن کے لیونیل میسی نے بھی پیلے کے لیے دعا کی جبکہ برازیل کے نو منتخب صدر لوئز اناسیو لولا دا سلوا نے اپنی ٹویٹ میں پیلے کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا کہ ’پیلے، آپ کا شکریہ۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن، سابق صدر باراک اوباما سمیت کئی اہم شخصیات نے بھی پیلے کی وفات پر اظہار تاسف کیا، جن میں برازیلی موسیقار کائٹانو ویلوسو، گلبرٹو گل اور بین الااقوامی اولمپک کمیٹی کے سربراہ تھومس باچ شامل ہیں۔
’پیلے ہمارے سب سے بڑے ہیرو ہیں‘
پیلے دنیا کے واحد فٹ بالر تھے، جو تین ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے بلکہ برازیل کو یہ تین ورلڈ کپ جتوانے میں پیلے کا کردار سب سے اہم تھا۔ اپنے 21 سال فٹ بال کیریئر میں پیلے نے 1363 میچ کھیلے اور 1281 گول سکور کیے۔
پیلے کی وفات کے بعد ساؤ پاؤلو کے ہسپتال کے باہر ان کے چاہنے والے برازیلی شہریوں کی بڑی تعداد میلوں لمبی قطاروں میں لگی نظر آئی۔
ایک برازیلی شہری پیریرا نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پیلے ہمارے سب سے بڑے ہیرو ہیں۔ وہ سب سے عظیم فٹ بالر ہیں۔‘
پیلے کی آخری رسومات منگل کو جنوب مشرقی شہر سانتوس میں ادا کی جائیں گی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر کا زیادہ تر حصہ کلب فٹ بال کھیلی۔
سامبا فٹ بال
23 اكتوبر 1940 کو برازیل کے جنوب مشرق شہر ٹریس کوراکوس میں ایڈسن ارانٹس ڈو ناسکی مینٹو کے نام سے جنم لینے والے پیلے کو امریکی سائنس دان تھامس ایڈیسن کا نام دیا گیا تھا۔
پیلے نے اپنے بچپن میں ٹھیلے پر مونگ پھلی بھی فروخت کی تاکہ معاشی طور پر اپنے خاندان کی مدد کی جا سکے۔
انہیں پیلے کا نام ایک ساتھی کھلاڑی بیلے کا نام پیلے کہنے پر دیا گیا اور پھر یہی نام دنیا بھر میں ان کی پہچان بن گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
15 سال کی عمر میں پروفیشنل فٹ بال کا آغاز کرنے والے پیلے نے سانتوس کے ساتھ اپنا کیریئر شروع کیا اور پھر اسے 1962 اور 1963 میں یکے بعد دیگرے دو انٹرکونٹینینٹل کپ جتوا دیے۔
انہوں نے برازیلی ٹیم کے مخصوص فٹ بال سٹائل سامبا کو ایک نئی جہت دی، جس سے انہیں بڑی کامیابیاں ملیں۔
10 نمبر کی جرسی پہننے والے پیلے فٹ بال کی دنیا کے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہوں نے فٹ بال کو ایک بڑا کھیل اور کمرشل پاور ہاؤس بنایا۔
1958 میں پیلے نے محض 17 سال کی عمر میں برازیل کو پہلا فٹ بال ورلڈ کپ جتوایا۔
جب پیلے کے استقبال کے لیے جنگ روک دی گئی
پیلے 1970 کی دہائی میں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے۔ اس وقت کی برازیلی ٹیم کو دنیا کی عظیم ترین ٹیم مانا جاتا ہے جس میں ان کے ساتھ ریولینو، توساتو اور جیرنزو جیسے کھلاڑی موجود تھے۔
پیلے جہاں بھی جاتے، انہیں بادشاہوں جیسا پروٹوکول دیا جاتا تھا۔ ایک قصہ یہ بھی مشہور ہے کہ جب پیلے 1969 میں نائجیریا کے دورے پر پہنچے تو وہاں جاری خونی جنگ، جسے جنگ بیافرا کا نام دیا جاتا ہے، کو دو دن کے لیے روک دیا گیا۔
پیلے نے یورپ میں کلب فٹ بال کھیلنے سے انکار کر دیا لیکن نیویارک کاسموس کے ساتھ کیا گیا ان کا معاہدہ امریکہ میں ’ساکر‘ کو مشہور کروانے کا ایک اہم ذریعہ بنا۔
پیلے صرف میدان کے اندر ہی نہیں بلکہ باہر بھی ہمیشہ توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ چاہے فلموں میں ان کا کردار ادا کرنا ہو، موسیقی میں طبع آزمائی ہو یا برازیل کے وزیر کھیل کا عہدہ، پیلے ہر جگہ ہی منفرد دکھائی دیتے تھے۔ وہ برازیل کی کابینہ کے پہلے سیاہ فام وزیروں میں سے ایک تھے۔
تاہم ارجنٹائن کے فٹ بال لیجنڈ ڈیاگو میراڈونا کے برعکس پیلے حکومت کے قریبی سمجھے جاتے تھے اور سماجی مسائل پر ان کی خاموشی ان پر تنقید کی وجہ بھی بنتی رہی۔