پاکستان میں یوں تو زیادہ تر کتوں سے گھروں کی رکھوالی کا کام لیا جاتا ہے لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو انہیں شوق سے پالتے ہیں جبکہ کئی لوگ کتوں کو ریس میں شرکت کے لیے بھی پالتے ہیں۔
پاکستان کے کئی شہروں میں کتے فروخت کرنے کی منڈیاں لگتی ہیں مگر خیبر پختونخوا کے علاقے کوہاٹ میں ہر اتوار کو ’کتا منڈی‘ لگتی ہے جہاں لوگ ہر نسل کے کتے فروخت کرنے آتے ہیں۔
یہاں داخل ہوتے ہی مختلف کتوں کے بھونکنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور اور مختلف نسل کے کتوں کی رسیاں پکڑے بیوپاری موجود ہوتے ہیں۔ اس منڈی میں چھوٹے سے لے کر بڑے کتوں کی ہر نسل دستیاب ہے۔
40 سال سے لگنے والی کوہاٹ کی اس منڈی میں دور دور سے لوگ کتے خریدنے آتے ہیں۔ اس منڈی میں جرمن شیفرڈ، السیشن، گلٹیرئیر، روسی بلٹیرئیر، اور شکاری کتے فروخت کرنے لائے جاتے ہیں۔
کوہاٹ کے گردونواح کے لوگ اس منڈی میں کتے فروخت کرنے آتے ہیں۔ جرمن شیفرڈ، روسی کتے شہری گھروں میں شوق سے پالتے ہیں جبکہ شکاری کتے شکار اور ریس میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
اکثر موسم سرما اور موسم بہار میں شکاری کتوں کی ریس کے مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں جن میں پاکستان بھر سے مالکان اپنے کتوں کو لے کر آتے ہیں اور ریس کا حصہ بناتے ہیں۔
ان کتوں کی خوراک اور دیکھ بھال کے لیے مالکان خصوصی ملازمین بھی رکھتے ہیں۔ اس منڈی میں ملک بھر سے کتوں کے شوقین افراد آتے ہیں اور منہ مانگی قیمت ادا کرتے ہیں۔
کوہاٹ کی اس کتا منڈی میں فروخت ہونے والے کتوں کی قیمت 25 ہزار سے دو لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔ اس منڈی میں کافی تعداد میں کتوں کے بیوپاری اور خریدار موجود ہوتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کتوں کے بیوپاری شوکت اللہ نے بتایا کہ ’اس منڈی میں کوہاٹ کے کتے خاصے مقبول ہیں اور لوگ دور دور سے خریدنے آتے ہیں۔‘
منڈی مالک قمر گل نے بتایا: کہ ’بل ٹیریئر نسل کا کتا لوگ زیادہ تعداد میں خریدتے ہیں۔ یہاں کی اس منڈی میں پشاور، بنوں اور کوہاٹ کے کتے بکنے آتے ہیں جو پنجاب میں زیادہ مقبول ہیں۔‘
ان کے مطابق ’بل ٹیریئر نسل کا کتا گھر کی رکھوالی کے لیے خاصا مقبول ہے۔‘
کوہاٹ کی اس منڈی کے مالک قمر گل کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس گھر میں بھی بل ٹیریئر نسل کا کتا موجود ہے جو گھر کی رکھوالی اور چوکی داری کے کام آتا ہے۔‘