کراچی کی ایک نجی سوسائٹی میں رہائش پذیر 57 سالہ مسرت اور ان کے شوہر فرید تین خصوصی بچوں کے والدین ہیں۔
مسرت اور فرید نہ صرف اپنے بچوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں بلکہ ان کے مستقبل کے لیے انہیں ریئل سٹیٹ کا کام بھی سکھا رہے ہیں۔
مسرت کے بقول انہوں نے زندگی کے 50 سال سعودی عرب میں گزارے جہاں انہوں نے اپنے بچوں 32 سالہ فرحان، 31 سالہ فرقان اور 24 سالہ سکینہ کی پرورش کی۔
مسرت فرید کے مطابق ان کے بچوں کی پیدائش پر وہ بہت پریشان ہوئے لیکن انہوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اپنے بچوں کی دیکھ بھال کی اور ان پر خصوصی توجہ دی۔
سعودی عرب میں قیام کے دوران مسرت اور ان کے شوہر نے اپنے بچوں کو ایک بین الااقوامی سکول میں داخل کروایا جہاں سے ان کے بچوں نے تعلیم حاصل کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مسرت بتاتی ہیں کہ ’میں جب صبح اٹھتی ہوں تو شکر ادا کرتی ہوں۔ ان بچوں کو واش روم میں چار گھنٹے تیاری کرنے میں لگتے ہیں۔ نہلا دھلا کر ناشتے سے فارغ کرتی ہوں پھر ہم یہاں کام پر آ جاتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میری سب سے بڑی سپورٹ میرے شوہر ہیں۔ انہوں نے میرا حوصلہ بڑھایا مدد کی۔ ہم اپنے بچوں کے لیے بہت کچھ کرتے ہیں بچوں کو نارمل لوگوں میں بٹھایا، انہیں اچھا ماحول فراہم کیا۔ ‘
بچوں کے والد فرید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ واقعہ کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا تھا لیکن ہمارے ساتھ ہوگیا۔ کوئی بات نہیں۔ اس سارے دورانیے میں ہم نے کچھ کٹھن فیصلے کیے یہ بہت ضروری تھا۔ سب سے پہلے تو ہم نے انہیں قبول کیا۔ ہم نے انہیں تنہا نہیں ہونے دیا بلکہ خود سے 100فیصد جوڑے رکھا۔‘
ان کے مطابق ’ہم نے اپنے بچوں کو عام بچوں کے سکول میں پڑھایا۔ انہیں وہیل چیئر پر نہیں ڈالا بلکہ حوصلہ دینے کے لیے اپنے کندھوں پر ساتھ لے کر چلتے رہے۔‘
انہوں نے دیگر افراد کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اپنے ارد گرد ایسے خصوصی معذور افراد دیکھیں تو ان سے بات کرنے کی کوشش کریں۔ ان سے رابطہ رکھیں بات سمجھیں جس سے ان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔‘