صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں جمعے کو وزیرستان اولسی پاثون (وزیرستان عوامی تحریک) کے زیر اہتمام بدامنی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف دھرنا شروع ہوا ہے۔
منتظمین کے مطابق دھرنے کو تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اور اس کا بنیادی مقصد وزیرستان خصوصاً جنوبی وزیرستان میں امن کی فضا قائم کرنا ہے۔
دھرنے کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ سینکڑوں افراد نے دھرنے میں شرکت کی، جو امن و امان کی فضا کے قیام تک جاری رہے گا۔
وزیرستان اولسی پاثون کے عہدے دار سیف الرحمن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گذشتہ کئی مہینوں سے وزیرستان میں حالات خراب کیے جا رہے ہیں اور ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور شدت پسندی کے واقعات عروج پر ہیں۔
’ہم سمجھتے ہیں کہ علاقے میں شدت پسند موجود نہیں بلکہ حالات کی خرابی کی ذمہ دار حکومت ہے اور ہم حکومت سے یہی چاہتے ہیں کہ علاقے میں امن برقرار رکھا جائے۔'
انہوں نے گذشتہ ایک سال سے جیل میں بند رکن قومی اسمبلی علی وزیرکی جلد از جلد رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
گذشتہ کچھ ہفتوں سے وزیرستان سمیت صوبہ خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع میں شدت پسندی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
اور اس کی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا حکومت کے ساتھ فائر بندی معاہدہ ختم کرنا بتائی جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تقریباً ایک سال تک حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات چلنے کے بعد گذشتہ مہینے آخرالذکر نے فائر بندی ختم کر دی تھی۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے گذشتہ دنوں دو اجلاسوں میں شدت پسندی کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات پر زور دیا تھا۔
ادھر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو رد کیا ہے۔
کالعدم ٹی ٹی پی نے وفاقی حکومتی اتحاد میں شامل پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ٹی ٹی پی مخالف بیانیہ ترک نہ کرنے کی صورت میں ان کے قائدین کے خلاف کارروائیوں کی دھمکی دی ہے۔
(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان)