سعودی عرب کے شہزادہ فہد بن منصور آل سعود نے جمعے کو پاکستان میں ایک ٹیکنالوجی ہاؤس کے قیام کا اعلان کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تکنیکی معاملات میں باہمی تعاون کو فروغ ملے گا۔
سعودی شہزادے نے ’پاکستان ٹیک ہاؤس‘ کے قیام کا اعلان لاہور میں ہونے والے فیوچر فیسٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کیا۔
شہزادہ فہد بن منصور آل سعود آئی ایل ایس اے انٹریکٹو کے شریک بانی ہیں جس کو ایک پاکستانی بزنس مین سلمان ناصر نے 2009 میں قائم کیا تھا۔ یہ سعودی عرب اور پاکستان میں ڈیجیٹل اور تکنیکی تعاون کی اعلیٰ مثال بھی سمجھا جاتا ہے۔
فیوچر فیسٹ کے اعلامیے کے مطابق سعودی شہزادے نے اس کے علاوہ پاکستان اور سعودی عرب کے اشتراک سے تین سو سے زائد منصوبوں کا اعلان کیا جس سے دونوں ممالک اور دنیا بھر میں ہزاروں لوگوں کو روزگار ملے گا۔
شہزادے نے اپنے خطاب میں کہا: ’مجھے پاکستان کی سب سے بڑی ٹیک کانفرنس اور ایکسپو، فیوچر فیسٹ 2023 میں آئی ٹی انڈسٹری کے ایسے باوقار اجتماع کا حصہ بننے پر بہت فخر ہے۔ میرا پاکستان کا سفر لاہور میں ایک آئی ٹی کمپنی کے قیام کی تلاش میں پانچ سال قبل شروع ہوا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تکنیکی اور کوالٹی اشورنس سے منسلک ریسورسز اعلیٰ مہارت کے حامل ہیں۔
انہوں نے نے تصدیق کی کہ ٹیک ہاؤس کا ہیڈکواٹر ریاض میں ہوگا اور اس کی ایک برانچ لاہور میں قائم ہو گی۔
فیوچر فیسٹ میں کیا ہوا؟َ
فیوچر فیسٹ کے پلیٹ فارم سے پاکستان کی سب سے بڑی ’سیو دا فیوچر‘ ٹیک کانفرنس چھ جنوری سے تین روز کے لیے لاہور میں شروع ہوگئی ہے۔
منتظمین کےمطابق اس ایونٹ میں سعودی عرب اور پاکستان سمیت 40 ممالک کی کمپنیوں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔ پہلے ہی روز شرکت کرنے والی غیر ملکی اور پاکستانی کمپنیاں بھر پور رسپانس پر خوش دکھائی دیں۔
کپمنیوں نے ایکسپو سینٹر میں سٹالز پر شرکا کی گہری دلچسپی، سعودی عرب اور پاکستانی کمپنیوں پر اعتماد کے باعث مستقبل میں کامیابی کو یقینی قرار دیا۔
فیوچر فیسٹ کے مطابق یہ پاکستان کی سب سے بڑی ٹیک کانفرنس اور ایکسپو ایونٹ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے مستقبل کی راہ ہموار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے وقف، فیوچر فیسٹ 2023 پچاس سے زائد صنعتوں کے رہنماؤں کو اکٹھا کرے گا جن میں کاروباری، فیصلہ ساز، پالیسی ساز، مفکر رہنما اور سرمایہ کار شامل ہیں۔
آج دنیا کے اہم ترین پہلوؤں اور ٹیکنالوجی کس طرح ایک مثبت کردار ادا کر سکتی ہے اس پر بات کی جارہی ہے-
اس سال ایونٹ میں 40 سے زائد ممالک سے 50 ہزارحاضرین، 200 نمائش کنندگان، 500 سٹارٹ اپس اور 300 بین الاقوامی مقررین کی میزبانی ہوگی۔
سعودی عرب کی کمپنی ٹکا ڈو(Takadao) کی نمائندہ شارین لی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کمپنی کو جو رسپانس ملا وہ اس سے خوش ہیں۔
’ہماری کمپنی حلال طریقے سے دنیا میں چلنے والی ڈیجیٹل کرنسی کے مقابلے میں کام کرے گی جس کی جلد لانچ ہوگی۔‘
سعودی عرب سے چلائی جانے والی یہ کمپنی دنیا بھر میں آن لائن کام کر رہی ہے۔ فیوچر فیسٹ میں انہیں جس طرح پذیرائی مل رہی ہے اس پر وہ خوش ہیں اور پاکستان کے لوگوں کو بھی اسفادہ حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔
شارین لی کے بقول وہ پہلی بار پاکستان آئی ہیں انہیں یہاں کے کھانے اور مہمان نوازی ہمیشہ یاد رہے گی۔ ان کے بقول کام کے ساتھ انہیں پاکستان کا کلچر اور لوگوں کے رویے دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔
سعودی کمپنی کی نمائندہ رتبہ حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’ہماری کمپنی بلاک چین پر سہولت دیتی ہے۔ ہمیں فیوچر فیسٹ انتظامیہ کے اس اقدام پر پذیرائی ملی، ہمیں نئے تعلق اور رابطے بنانے کا موقع ملا جس سے مستقبل میں اچھی شراکت داری کا بھی چانس بنے گا۔ اس سے کمپنی کو بھی فائدہ ہوگا اور اس سے منسلک ہونے والے استفادہ حاصل کر پائیں گے۔‘
رتبہ کے مطابق: ’ہم یہاں بلاک چین کے لیے کام کر رہے ہیں اس سے مسلمانوں کو آسان قرضہ لینا اور حلال سرمایہ کاری کو یقینی بنانا ہے۔‘
پاکستانی کمپنی مائی ٹی ایم کے نمائندے عثمان نے کہا: ’ہم عرب ممالک سمیت دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں اس سے کمپنی کے ساتھ لوگوں کو بھی ہمیں جاننے کا موقع ملا ہے۔‘
اس موقع پر نوجوانوں کی بڑی تعداد ڈیجیٹل کاروبار سے وابستہ دکھائی دی اور ایونٹ میں مختلف سیشن بھی کرائے جائے رہے ہیں جن میں آن لائن گیمنگ اور ڈیجیٹل آرٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنا شامل ہے۔