وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سے ٹیلی فون پر گفتگو میں ان کے جائز خدشات دور کرنے اور صوبائی حکومت سے متعلق مسائل کے حل میں غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کے ترجمان صہیب احمد نے دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس کے مینڈیٹ کو تسلیم کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حافظ نعیم الرحمان نے وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا کہ فارم 11 کے مطابق جماعت اسلامی 94 نشستیں جیت چکی ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے حافظ نعیم الرحمان کے خدشات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
صہیب احمد نے مزید بتایا کہ جماعت اسلامی کے بلدیاتی انتخابات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے متعلق تحفظات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے بعد کی صورت حال پر نظر والے تجزیہ کاروں کے خیال میں میئر کراچی کے انتخاب کے لیے جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد کے امکانات روشن نظر آ رہے ہیں۔
صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس کے خیال میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کی بڑی وجہ دونوں جماعتوں کا ماضی میں اتحادی رہنا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان رابطے کسی دباؤ کے بغیر ہی لگتے ہیں۔
مظہر عباس کے خیال میں جماعت اسلامی کا میئر کراچی کے لیے پاکستان تحریک انصاف سے اتحاد کی صورت میں ان کے لیے شہر میں ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا: ’جماعت اور پی ٹی آئی کے ہاتھ ملانے کی صورت میں عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔‘
سینیئر صحافی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے کراچی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اور مزید محنت اور اپنے ووٹرز کو گھروں سے نکالنے میں کامیابی کی صورت میں پی ٹی آئی جیت بھی سکتی تھی۔
سندھ حکومت کا مؤقف
جماعت اسلامی کے دعووں کے برعکس صوبائی وزیر سعید غنی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں خطاب میں حافظ نعیم الرحمان تک پہنچنے والی اطلاعات کو غلط قرار دیا ہے۔
’حافظ نعیم کے پاس 94 نشستیں جیتنے کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔ جماعت اسلامی کے ساتھ بیٹھ کر کراچی کے لیے اچھا سیٹ اپ لانے کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہماری ترجیح جماعت اسلامی سے بات کرنا ہے، بات چیت کے ذریعے طے ہو سکتا ہے کہ میئر جماعت اسلامی سے ہو گا یا پیپلز پارٹی سے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ڈسٹرکٹ ویسٹ میں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ریٹرننگ آفیسر کے دفتر کو یرغمال بنا لیا تھا، جبکہ حافظ نعیم الرحمان نے کمشنر سے بات کرتے ہوئے انھیں دھمکی دی۔ سرکاری افسر کو دھمکی دینا اور اسے یرغمال بنانا مناسب بات نہیں، یہ طور طریقے کسی اور کے ہو سکتے ہیں جماعت اسلامی کے نہیں۔‘
صوبائی وزیر نے مزید کہا: 'جماعت اسلامی کو توقع سے زیادہ نشستیں ملیں، لیکن ہماری نشستیں توقع سے زیادہ نہیں ہیں۔ لیاری کا علاقہ ہمارا ہے، وہاں ہم نے 12 میں سے 11 نشستیں جیتیں تو حیرت کی بات نہیں ہے، منگھو پیر ٹاؤن میں 16 میں سے 10 جیتیں تو حیرت ناک نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کسی ایک جماعت کا صفر سے 100 پر چلا جانا حیرت کی بات ہے، اور جماعت اسلامی نے جہاں جہاں احتجاج کیا، نشستیں انہی کی نکلیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ضلع مرکزی میں پیپلز پارٹی نے کسی ایسے علاقے سے نشست نہیں جیتی جس پر کوئی حیرت ہو، جبکہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے علاقوں سے جماعت جیت جائے تو حیرت کی بات نہیں ہے۔