ایف آئی اے کی جانب سے آج لاہور کی خصوصی عدالت میں بیان دیا گیا ہے کہ ’سلمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے۔‘
لاہورمیں ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں سلمان شہباز کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی تو ایف آئی اے نے ضمنی ریکارڈ پیش کیا اور عدالت کو بتایا کہ سلمان شہباز کے خلاف الزامات کے ثبوت نہیں ملے تاہم مکمل چالان چار فروری کو جمع کروا دیا جائے گا۔
ایف آئی اے کی جانب سے ثبوت نہ ملنے کے بیان پر سلمان شہباز اور ساتھی ملزم طاہر نقوی کے وکیل نے درخواست ضمانت واپس لے کر بریت کی استدعا کی ہے۔
قبل ازیں منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری درخواست دائر تھی، عدالت نے سلمان شہباز اور طاہر نقوی کی درخواستیں واپس لیے جانے کی بنیاد پر خارج کر دیں اور ایف آئی اے مجاز اتھارٹی سے منظور کے بعد مکمل چالان جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہفتے کے روز دوران سماعت سپیشل جج بخت فخر بہزاد نے سلمان شہباز کی درخواست پر سماعت کی۔ سپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ اور تفتیشی افسر نے ضمنی چالان پیش کیا تو فاضل جج نے استفسار کیا کہ ’چالان کے ساتھ لف ریکارڈ کہاں ہے؟‘
ایف آئی اے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ’مکمل اور لف چالان کو باقاعدہ اتھارٹی سے منظوری کے بعد پیش کیا جائے گا۔‘
ایف آئی اے کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا کہ ’سلمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت نہیں ملے نیز کسی قسم کے کک بیکس کے ثبوت بھی نہیں ملے۔‘
چالان میں اشتہاری سید طاہر نقوی بھی بے گناہ پائے گئے ہیں۔
سلمان شہباز کے وکیل امجد پرویز نے موقف اپنایا کہ ’ایف آئی اے نے چالان میں سلیمان شہباز کو بے گناہ قرار دے دیا ہے اس لیے سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کی درخواستیں واپس لینا چاہتے ہیں جس پر عدالت نے درخواستیں خارج کردی ہیں۔‘