پنجاب کے سب سے بڑے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج یونیورسٹی (کے ای ایم یو) میں ساہیوال کے تین جڑواں بھائیوں نے میڈیکل پارٹ فرسٹ میں ایک ساتھ داخلہ لیا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ایک ہی تاریخ کو پیدا ہونے والے تین بھائیوں نے تعلیمی امتحانات ایک ساتھ پاس کر کے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا ہے۔
ان تینوں بھائیوں کا ایک چھوٹا بھائی نویں کلاس میں پڑھتا ہے جبکہ ان کے والد اور والدہ بھی ڈاکٹر ہیں۔
ان بھائیوں میں سے ایک ثنان خان نیازی کے مطابق ان کے دیگر دو بھائیوں کے نام ریان خان نیازی اور حمدان خان نیازی ہیں، جن کی تاریخ پیدائش دو اگست 2004 ہے۔
دوسرے بھائی ریان خان نیازی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں میڈیکل کالج میں داخلے کے حوالے سے کہا: ’یہ ایک بڑا چیلنج تھا۔ ہم تینوں بھائی ایک ساتھ پرائیویٹ سکول میں ابتدائی تعلیم کے بعد ڈی پی ایس کالج ساہیوال میں زیر تعلیم رہے۔ وہاں سے ایف ایس سی میں میرٹ کے مطابق نمبرز حاصل کیے، پھر میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ بھی پاس کیا اور میرٹ پر آئے۔‘
حمدان خان نیازی کے بقول انہوں نے یہ کامیابی والدین کی مدد سے حاصل کی ہے جس میں اساتذہ کا بھی نمایاں کردار رہا ہے۔
’ہم تنیوں بھائی آپس میں دوستوں کی طرح رہتے ہیں۔ ہمیشہ ایک دوسرے کو ہی اپنا ساتھی سمجھا ہے۔ تعلیم کا میدان ہو یا کوئی بھی مرحلہ ہم نے ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔ پہلے میٹرک پھر ایف ایس سی اور اس کے بعد انٹری ٹیسٹ یہ سارے امتحان پہلی بار میں ہم نے نمایاں نمبروں سے پاس کیے اور اپنے خواب کے مطابق کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج یونیورسٹی میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ اب مختلف شعبوں میں سپیشلائزیشن کرنا چاہتے ہیں اور ملک میں رہ کر انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ وہ آئندہ بھی اکھٹے کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
ساہیوال شہر سے تعلق رکھنے والے ان تینوں بھائیوں نے ایک ساتھ کامیابی حاصل کر کے ایک مختلف مثال قائم کی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں پروفیشنل ڈگری خاص طور پر میڈیکل میں تعلیم حاصل کرنا اور اس کے بعد میرٹ حاصل کرنا اور پھرانٹری ٹیسٹ میں کامیابی سے ہمکنار ہونا مشکل کے ساتھ مالی طور پر بھی ایک چیلنج سمجھا جاتا ہے۔
ہر سال ہزاروں نوجوان ایف ایس سی کے بعد انٹری ٹیسٹ دے کر ڈاکٹر بننے کی کوشش کرتے ہیں مگر کامیابی ہر سال چند سو طلبہ کے حصے میں ہی آتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام ملک بھر کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کے نام سے ٹیسٹ لیا جاتا ہے، جس میں صرف ایف ایس سی پری میڈیکل پاس کرنے والے طلبہ حصہ لیتے ہیں۔
میڈیکل کالج میں داخلہ موجود کالجز میں سیٹوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دیا جاتا ہے اور اس حوالے سے میرٹ لسٹیں نمبروں کے لحاظ سے بنتی ہیں۔
ترجمان یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز محمد عاطف کے مطابق لاہور میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کا امتحان یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام گذشتہ ماہ دسمبر میں ہوا تھا۔ امتحان پنجاب کے آٹھ شہروں میں قائم کردہ 25 مراکز میں لیا گیا۔
ان میں 83 ہزار سے زائد امیدوار شریک ہوئے۔ لاہور میں 28 ہزار، ملتان میں 18 ہزار، گجرانوالہ میں سات ہزار اور بہاولپورمیں ساڑھے چھ ہزار امیدوار امتحان دے رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ فیصل آباد میں 12 ہزار، ساہیوال میں چار ہزار، سیالکوٹ اور ڈی جی خان میں ساڑھے تین، تین ہزار امیدوار امتحان دے رہے ہیں۔
ترجمان یو ایچ ایس نے ایک بیان میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کے لیے چھ ہزار سے زائد افراد پر مشتمل نگران عملہ مقرر کیا گیا تھا۔
ان کے بقول ایم ڈی کیٹ امتحان 200 معروضی سوالات پر مشتمل ہے، ایم بی بی ایس میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ امتحان میں کم از کم 55 فیصد (110/200) نمبر لانا لازمی ہے جبکہ بی ڈی ایس میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ میں کم از کم 45 فیصد (90/200) نمبر لانا لازمی ہے۔