ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ: ’اب کاروبار بند کر کے مزدوری کروں گا‘

پاکستان میں گذشتہ چند روز میں امریکی ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی اور کئی مہینوں سے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔

(اے ایف پی/ فائل فوٹو)

پاکستان میں گذشتہ چند روز میں امریکی ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی اور کئی مہینوں سے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس صورت حال کا جائزہ لینے اور روزہ مرہ کے معمول پر اس کے اثرات جاننے کے لیے کراچی کے کاروباری مرکز صدر کی زینب مارکیٹ کا سروے کیا تو سامنے آیا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد عام اشیا کی قیمتیں بڑھنے کے باعث مارکیٹ میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں۔

کراچی کے عبداللہ ہارون روڈ اور سرور شہید روڈ کے سنگم پر واقع شہر کی تاریخی زینب مارکیٹ کپڑوں، گھڑیوں، ثقافتی اشیا، آرائشی سامان، انگوٹھیوں، چشموں، کھلونوں سمیت روزمرہ کی اشیا کی خریداری کے لیے اہم مقام سمجھی جاتی ہے۔

زینب مارکیٹ کے باہر چھوٹے سے سٹال پر مصنوعی زیورات بیچنے والے محمد اسرار خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مصنوعی زیورات چین سے درآمد کیے جاتے ہیں مگر ڈالر کی قیمت بڑھنے سے زیورات کی قیمت میں بھی بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔‘

ان کے بقول: ’کچھ عرصہ قبل تک جو چیز 100 روپے کی تھی وہ اب 250 روپے کی ہو چکی ہے۔ جس سے مارکیٹ میں سناٹا چھا گیا ہے۔ پہلے اگر 100 یا 120 گاہک آتے تھے تو اب صرف 20 یا 30 گاہک ہی آتے ہیں۔ لوگوں میں قوت خرید ہی نہیں رہی۔‘

’ایسی صورت حال میں دکان کا کرایہ بھی نہیں بچتا۔ قرض لے کر گھر کا خرچہ اور بچوں کی تعلیم کے اخراجات پورے کر رہے ہیں۔ اب میں یہ کاروبار چھوڑ کر محنت مزدوری کروں گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زینب مارکیٹ میں تھر کی ثقافتی اشیا، سندھی اجرک اور ٹوپی بیچنے والے دکاندار گریش کمار کے مطابق ’ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد ان کا کاروبار گزشتہ سال کے مقابلے میں 60 سے 65 فیصد تک کم ہوگیا ہے۔‘

زینب مارکیٹ سے لیدر جیکٹ خریدنے والے عمیر جمیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے گذشتہ سال ایک جیکٹ تین ہزار روپے میں خریدا تھا، اب بھی یہ سوچ کر آئے تھے کہ شاید تین سے ساڑھے تین ہزار کا جیکٹ مل جائے مگر اس قسم کے جیکٹ کی قیمت اب نو ہزار روپے ہو گئی ہے اس لیے وہ جیکٹ خریدنے کے بجائے خالی ہاتھ واپس جا رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت