آسٹریلیا کی ٹیم ان دنوں انڈیا کے دورے پر ہے جہاں وہ تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلے گی۔ تینوں ٹیسٹ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا حصہ ہیں۔ اسی سلسلے میں پہلا ٹیسٹ آج یعنی جمعرات سے ناگپور میں شروع ہوگیا ہے۔
تاہم ناگپور ٹیسٹ اپنے آغاز سے قبل ہی تنازع کا شکار ہوگیا ہے، جب میچ کے لیے تیار کی گئی پچ پر کیوریٹر نے کچھ سپاٹ بنا دیے ہیں۔ یہ سپاٹ ان مقامات پر بنائے گئے ہیں، جہاں سے سپنرز کو گیند پر غیر متوقع ٹرن ملنے کی امید ہے۔
اس پچ پر تنازع اس وقت قائم ہوا جب آسٹریلین کھلاڑیوں نے پچ کا معائنہ کیا تو انکشاف ہوا کہ پچ کو مختلف حصوں میں تقسیم کرکے ناہموار کیا گیا ہے۔ پچ پر بیٹنگ کریز کے قریب دائیں جانب پانی نہیں دیا گیا اور اسے ناہموار چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ پچ کے درمیان اور بائیں جانب رولر کیا گیا ہے لیکن دائیں جانب دانستہ طور پر رولر نہیں چلایا گیا ہے۔
آسٹریلین صحافیوں نے بھی دیکھا تھا کہ کیوریٹرز پوری پچ کو رول نہیں کر رہے اور سپاٹ چھوڑ رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ پچ کے ساتھ ٹیمپرنگ کی گئی ہے۔
آسٹریلین ٹیم میں چھ مستند بلے باز بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرتے ہیں، جس سے پچ کے دائیں جانب ان کے لیے آف سٹمپ ہوگا، جہاں ناہموار ہونے سے گیند اچانک نیچی رہ سکتی ہے یا پھر بہت تیزی سے گھوم سکتی ہے۔
آسٹریلین میڈیا نے پچ کی اس طرح تیاری کو ’انڈین بولرز کے لیے میدان تیار کرنا’ قرار دیا ہے جو کرکٹ کے اصولوں کے منافی ہے اور سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے اس پر آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آگے آئے اور اس قسم کی حرکتوں کا سدباب کرے۔
سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر جیسن گلپسی نے اسے ’پچ ٹیمپرنگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا اپنے سپن اٹیک کے ساتھ ہمیں دبانا چاہتا ہے تاکہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں اپنی حتمی جگہ بناسکے کیونکہ آسٹریلیا تو اپنی جگہ بناچکا ہے لیکن انڈیا کے لیے یہ سیریز بہت اہم ہے۔‘
روی شاستری کا کرارا جواب
ناگپور پچ پر آسٹریلین سابق ٹیسٹ کرکٹرز اور میڈیا کی جانب سے تنقید پر سابق انڈین کوچ روی شاستری نے بھرپور جواب دیا ہے۔
انہوں نے ایک نشریاتی ادارے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پچ کی تیاری کو ٹیمپرنگ کہا جائے۔ یہ ایک غلیظ ترین الزام ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’ہر ملک کو اپنی ہوم سیریز میں پچ بنانے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ اگر انڈیا سپنرز کے لیے پچ بنارہا ہے تو اس میں کیا غلط ہے۔ آپ تنقید کے بجائے پچ پر جائیں اور کھیلیں۔ اس پچ پر کوئی مر نہیں جائے گا۔ اگر اس پچ پر کسی نے سینچری بنالی تو پھر اس کے لیے یہ پچ بہترین ہوجائے گی لیکن جو کھیل نہ سکے تو اس کے لیے ہر پچ خطرناک ہوتی ہے۔‘
روی شاستری نے ’سڈنی ہیرالڈ‘ کے لیے اپنے مضمون میں بھی پچ پر تنقید کو بے جواز قرار دیا ہے۔
’پچ کو چھوڑیے، کرکٹ پر توجہ دیجیے‘
انڈین کپتان روہت شرما جو اپنے مزاحیہ جملوں کے لیے مشہور ہیں، انہیں جب ایک آسٹریلین کھلاڑی کی تصویر دکھائی گئی جو پچ پر بہت قریب سے لیٹ کر دیکھ رہے تھے، تو روہت بولے: ’بھائی پچ کو چھوڑو ، کرکٹ کھیلو۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے صحافیوں کو بھی مشورہ دیا کہ پچ کے بجائے 22 کھلاڑیوں کی بات کریں۔
دوسری جانب آسٹریلین کپتان پیٹ کمنز نے پچ ٹیمپرنگ کے الزام کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں اور انہیں اپنے بلے بازوں اور بولرز پر یقین ہے کہ وہ ہر قسم کی پچ پر کھیل سکتے ہیں۔
اگر سکواڈ کی بات کریں تو انڈین ٹیم میں روی چندر ایشون، روی جدیجا اور کلدیپ یادو پہلا میچ کھیلیں گے لیکن ممکن ہے کہ انڈیا ایک اور سپنر اکشر پٹیل کو بھی جگہ دے۔ اس صورت میں ایک ہی فاسٹ بولر کی جگہ بنتی ہے۔
آسٹریلیا کی ٹیم میں صرف ناتھن لائن ہی مستند سپنر ہیں اور اگر ان کو بہت زیادہ مدد ملی تو وہ انڈیا کی بازی الٹ بھی سکتے ہیں۔ آسٹریلین سیلکٹرز دوسرے سپنر کے طور پر 22 سالہ آف بریک بولر ٹوڈ مرفی کو ٹیسٹ کیپ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مرفی کے والدین ان کے پہلے ٹیسٹ کو دیکھنے انڈیا پہنچ چکے ہیں۔
پہلا تنازع نہیں!
ناگپور میں اس سے پہلے بھی 2015 میں متنازع پچ بنائی جاچکی ہے، جب انڈین سپنرز نے ساؤتھ افریقہ کو تین دن میں فارغ کردیا تھا۔ اسی طرح انگلینڈ کے خلاف احمدآباد ٹیسٹ کی پچ بھی بہت خراب تھی اور ٹیسٹ میچ ڈیڑھ دن میں ختم ہوگیا تھا اور دنیا بھر میں انڈین کیوریٹرز کی رسوائی ہوئی تھی۔