شام میں گذشتہ پیر کے شدید زلزلے کے چند روز بعد حلب شہر میں سویلین رضاکاروں نے ایک کچن قائم کیا ہے، جہاں روزانہ چھ ہزار کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔
اس کچن میں تیار کیے جانے والا کھانا حلب کے باہر 174 پناہ گاہوں میں مقیم زلزلہ متاثرین میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
یہاں جوان رضاکار مرد و خواتین سارا دن سبزیاں کاٹے، دھونے اور کھانے پکانے میں مصروف نظر آتے ہیں۔
زلزلہ متاثرین کے لیے خوراک کی طلب کو پورا کرنے والے عطیات کے علاوہ البیر اور الاحسان چیریٹی ایسوسی ایشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ایک رکن ایاد ابو زید اپنی کوششوں کو ان ہزاروں افراد کے لیے رہائش فراہم کرنے پر بھی مرکوز کر رہے ہیں۔
زلزلے کے باعث حلب اور ارد گرد کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں خاندان اپنے گھر کھو چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایاد ابو زید کا کہنا تھا: ’خوراک کے حوالے سے انشاللہ، جو کوششیں کی گئی ہیں ان سے ضروریات پوری ہو جائیں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ رہائش کا ہے، اور ہم اپنی تنظیم میں جو کچھ کر رہے ہیں وہ ان تمام متاثرین کے لیے چھ ماہ سے ایک سال تک رہائش کو یقینی بنانا ہے۔
گذشتہ پیر کو زلزلے کے شدید جھٹکوں کے باعث تباہی سے دوچار ملک شام پہلی ہی گذشتہ 12 سال سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔
شام تک بین الاقوامی امداد سست روی سے پہنچ رہی ہے جس کے باعث متاثرین کے خوراک اور زیادہ اہم گھروں کا بندوبست کرنے میں مسائل درپیش ہیں۔
زلزلے سے اب تک شمالی شام کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں دو ہزار سے زیادہ اور ملک بھر میں مجموعی طور پر ساڑھے تین ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔