خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کے علاقے پلوسہ سر سے تعلق رکھنے والے شوکت علی خان خٹک اپنے پیراگلائیڈنگ کے شوق کے ذریعے دنیا کے سامنے پاکستان کی تصویر بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شوکت علی خان کے مطابق انہیں بچپن سے ہی پیرا گلائیڈنگ کا شوق تھا اور ان کے اس شوق کی تکمیل اور حوصلہ بڑھانے میں اہم کردار ایک جرمن انسٹرکٹر نے کیا۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ پیراگلائیڈنگ میں قدم رکھنے کے بعد انہوں نے عہد کیا کہ وہ عالمی سطح پر پیراگلائیڈنگ سے پاکستان کا نام روشن کریں گے اور پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کو دکھائیں گے۔
بقول شوکت علی: ’پاکستان اس وقت دنیا بھر میں دہشت گردی کے حوالے سے مشہور ہے، میں نے فضاؤں میں پیراگلائیڈنگ کر کے دنیا بھر کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور یہاں سیاحت کے بھی مواقع ہیں۔‘
شوکت علی خان کہتے ہیں کہ ’پاکستان کو اللہ نے ایسے خوبصورت مقامات دیے ہیں جو دنیا بھر میں کہیں نہیں۔ پاکستان دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک سپاٹ ہے۔ خاص طور پر یہاں کے پہاڑ جو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔
’بدقسمتی سے پاکستان میں پیراگلائیڈنگ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اگر تھوڑی بھی توجہ دی جاتی تو پاکستان سیاحت کے شعبے میں بہت پیسہ کما سکتا تھا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’میں پاکستانی بچوں اور اپنے علاقے کے بچوں کو بھی یہ فن سکھانا چاہتا ہوں تاکہ وہ مثبت سرگرمیوں کی طرف اپنا دھیان دیں اور منشیات سے محفوظ رہیں۔ میں حاضر ہوں، جو بھی اس سلسلے میں مجھ سے تربیت لینا چاہے میں اپنی خدمات پیش کر سکتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک سیاحت سے پیسہ کما سکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں کما سکتا۔ ہمیں آگے آنا ہو گا اور سیاحت میں پاکستان کا روشن چہرہ دنیا کو دکھانا ہوگا۔‘
شوکت نے مزید بتایا: ’ایک رائے قائم کی گئی ہے کہ پیرا گلائیڈنگ بہت خطرناک کام ہے۔ ایسا ہرگز نہیں کہ سب سے زیادہ حادثات موٹر سائیکل چلاتے وقت ہوتے ہیں۔۔۔۔ پیرا گلائیڈنگ ایک سائنس ہے، اس میں چند ضروری اور بنیادی باتیں ہیں جن کا خیال رکھا جائے تو ایک عام شخص بھی پیراگلائیڈنگ سیکھ کر فضا میں پرواز کر سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیراگلائیڈنگ سیکھنے والوں کے لیے انہوں نے بتایا: ’پیراگلائیڈنگ کے لیے بنیادی باتوں میں موسم کی صورت حال سب سے اہم ہے۔ آپ ہوا کے بھروسے اڑ رہے ہوتے ہیں جبکہ دیگر حفاظتی اقدامات میں ہیلمٹ، دستانے، سیٹ، پیرا شوٹ اور ایکسٹرا پیرا شوٹ کا ہونا اور ڈریس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے ورنہ حادثہ بھی پیش آ سکتا ہے۔
’میرے ساتھ دو حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ان حادثات کے دوران مجھے جسمانی نقصان بھی پہنچا مگر میں نے اپنا ارادہ ترک نہیں کیا بلکہ میں نے پیراگلائیڈنگ جاری رکھی۔‘
شوکت علی کہتے ہیں کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں آسٹریلوی، امریکی اور دیگر عالمی پیراگلائیڈرز کے ساتھ فضا میں مظاہرہ کر کے پاکستان کی نمائندگی کی۔
’میری خواہش ہے کہ پاکستانی حکام اس پر توجہ دیں، ہمارے پاس سب کچھ موجود ہے، پہاڑ بھی ہیں، پیراگلائیڈنگ کے لیے سازگار ماحول بھی ہے اور ٹیلنٹ بھی ہے۔ حکومت عالمی پیرا گلائیڈرز کو دعوت دے اور مقابلوں کا اہتمام کرے تو پاکستان میں سرمایہ بھی آئے گا اور دنیا بھر میں پاکستان کا امیج بہتر ہو گا۔‘