انڈیا میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی تصویر کے ساتھ ایرانی خواتین کی احتجاجاً بال کاٹنے کی دو سیکنڈ کی تصویر نے تہران کو ناراض کر دیا، جس کی وجہ سے ان کے وزیر خارجہ کو اگلے ماہ انڈیا کا اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان تین اور چار مارچ کو طے شدہ رائے سینا ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے انڈیا کا دورہ کرنے والے تھے۔
رائے سینا ڈائیلاگ ایک اہم تھنک ٹینک پروگرام ہے جس کا انعقاد آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن (او آر ایف) نے وزارت خارجہ کے اشتراک سے کیا ہے۔
اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے نامہ نگار شوبھاجیت رائے کے مطابق رائے سینا ڈائیلاگ کی ایک اشتہاری ویڈیو تقریباً ایک ماہ قبل جاری کی گئی تھی، جس میں ایونٹ کے 2023 ایڈیشن کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس دو منٹ دورانیے کے کلپ میں ایرانی خواتین کی احتجاج کے دوران بال کاٹتے ہوئے تصویر دو سیکنڈ کے لیے دکھائی گئی، جس کے ساتھ ایرانی صدر کی تصویر بھی دکھائی گئی تھی۔
اس تصویر سے ایرانی سفارت خانہ ناراض ہو گیا، جو وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کے دورے کی تیاری کر رہا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی سفارت خانے نے او آر ایف اور وزارت خارجہ سے رابطہ کیا اور اپنے صدر اور مظاہرین کو ایک دوسرے کے شانہ بشانہ پیش کرنے پر اعتراض کیا اور ان سے کہا کہ وہ اس حصے کو حذف کردیں، تاہم منتظمین نے ایسا نہیں کیا۔
ناراض ایرانی حکومت نے منتظمین کو مطلع کیا کہ وزیر خارجہ رائے سینا ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے سفر نہیں کر سکیں گے۔
ایران میں گذشتہ سال ستمبر میں 22 سالہ مہسا امینی کو پولیس نے غیرمناسب حجاب پہننے پر حراست میں لیا تھا اور حراست کے دوران ان کی موت واقع ہوگئی تھی، جس کے بعد سے ایران میں مظاہرے جاری ہیں۔
یہ غور طلب ہے کہ نئی دہلی نے احتجاج شروع ہونے کے بعد سے ان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ گذشتہ سال نومبر میں انڈیا نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) کی جانب سے منظور کی گئی اس قرارداد میں حصہ نہیں لیا تھا، جس میں ایران میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے حقائق جاننے کا ایک مشن تشکیل دیا گیا تھا۔
جرمنی اور نیدرلینڈز کی جانب سے سپانسر کی جانے والی قرارداد پر انڈیا کا ووٹ ان 16 ارکان میں شامل تھا، لیکن اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے 47 رکنی ادارے کے خصوصی اجلاس میں قرارداد کے حق میں 25، مخالفت میں سات اور مخالفت میں 16 ووٹ پڑے۔
او آر ایف کی ویڈیو میں وزیراعظم نریندر مودی کے سمرقند سربراہ اجلاس میں روسی صدر ولادی میر پوتن کو خطاب کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا: ’یہ جنگ کا دور نہیں ہے۔‘ اس میں پوتن، یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی، امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے کلپس بھی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یکم اور دو مارچ کو ہونے والے جی 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں 20 سے زائد وزرائے خارجہ کی آمد متوقع ہے۔ چونکہ رائے سینا ڈائیلاگ، اس میٹنگ کے فوراً بعد طے کیا گیا ہے، لہذا توقع کی جا رہی ہے کہ کچھ لوگ وہیں رہیں گے اور اس سال اس تقریب میں شامل ہوں گے۔ جی 20 ممالک کے نہیں بلکہ کچھ دیگر وزرائے خارجہ خاص طور پر رائے سینا ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے آرہے ہیں۔
اخبار کے مطابق انڈیا اور ایران کے درمیان سفارتی نشیب و فراز کی ایک طویل تاریخ رہی ہے اور حالیہ برسوں میں افغانستان کی وجہ سے تعلقات میں سٹریٹجک جہت پیدا ہوئی ہے۔ انڈیا نے ٹرمپ انتظامیہ کے دوران پابندیوں کے خطرے کے پیش نظر ایران سے تیل کی درآمد روک دی تھی اور درآمدات میں اب بھی پہلے کی سطح پر اضافہ نہیں ہوا ہے۔
اگرچہ دونوں ممالک طالبان کے زیر اقتدار افغانستان پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں لیکن انڈیا ایران میں چاہ بہار بندرگاہ کے منصوبے پر کام کر رہا ہے جو افغانستان اور وسطی ایشیا تک رابطے کو ممکن بنائے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے گذشتہ سال جون میں انڈیا کا دورہ کیا تھا، جس کے چند دن بعد بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کے متنازع بیان پر کئی مسلم اکثریتی ممالک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
وزیراعظم جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کے بعد امیر عبداللہیان نے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دونوں ممالک نے ’مذاہب، اسلامی تقدس‘ کا احترام کرنے اور ’تفرقہ انگیز بیانات‘ سے بچنے کی ضرورت پر اتفاق کیا تھا۔