سردیوں میں کم و بیش پاکستان کے ہر خطے میں شال کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔
مردانہ شال یا گرم چادر کو ہڈالی میں عموماً ’لوکار‘ یا ’سالارا‘ کہا جاتا ہے۔
تقسیم سے قبل سرگودھا ڈویژن کے علاقے ہڈالی میں پارچہ بافی کی گھریلو صنعتیں قائم تھیں جو وقت گزرنے کے ساتھ گرم چادروں کی تیاری تک محدود رہ گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پارچہ بافی کی اس صنعت کے تحت لوکار، سالارے، لاچے اور کھیس سمیت خواتین کے لیے بھی شالیں تیار ہوتی ہیں۔ ہڈالی کے پارچہ بافوں کے مطابق گرم چادریں تیار کرنے کا یہ سیزن مارچ کے اواخر تک رہتا ہے اور ایک مہینے میں تقریباً تین ہزار شالیں تیار کی جاتی ہیں۔
ہڈالی کی ان گرم شالوں کی پنجاب اور کے پی میں بہت مانگ ہے۔
ہاتھ سے کھڈی پر تیار ہونے والی ان گرم چادروں کے برعکس مشین پہ تیار شدہ شالیں معیاری بھی یہاں موجود ہوتی ہیں جو کم قیمت ہونے کے ساتھ ہر کسی کی پہنچ میں ہوتی ہیں۔
ہڈالی میں گرم چادریں بنانے والے محمود الحسن کے مطابق ان کی قیمتیں بارہ سو سے لے کر ساڑھے تین ہزار روپے تک ہوتی ہیں۔
چادریں بنانے والوں کی بچت فی چادر ’ڈیڑھ سے دو سو روپے‘ ہوتی ہے۔