تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ہفتے کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔
اس دھمکی سے ایک دن قبل کراچی میں خودکش گروہ نے کراچی پولیس آفس پر حملہ کیا تھا جس میں چار افراد جان سے گئے تھے۔
طالبان کے خلاف پاکستان کی جنگ میں پولیس ہمیشہ فرنٹ لائن پر رہی ہے اور ماورائے عدالت قتل کا الزام لگانے والے شدت پسند انہیں اکثر نشانہ بناتے ہیں۔
گذشتہ ماہ پشاور میں پولیس کمپاؤنڈ کے اندر ایک مسجد میں خودکش بمبار نے دھماکہ خیز جیکٹ کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں 80 سے زائد پولیس اہلکار جان سے گئے تھے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ہفتے کو انگریزی زبان میں جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا، ’پولیس اہلکاروں کو چاہیے کہ غلام فوج کے ساتھ ہماری جنگ سے دور رہیں، بصورت دیگر اعلیٰ پولیس افسران کی محفوظ پناہ گاہوں پر حملے جاری رہیں گے۔
’ہم ایک بار پھر سکیورٹی اداروں کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ جعلی مقابلوں میں بے گناہ قیدیوں کو شہید کرنا بند کریں ورنہ مستقبل میں حملوں کی شدت مزید بڑھ جائے گی۔‘
جمعہ کی شام طالبان کے ایک خودکش گروہ نے کراچی پولیس آفس پر دھاوا بولا جس کے بعد کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ پولیس نے دو حملہ آوروں کو گولی مار کر ہلاک کیا جبکہ تیسرے نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
حکام نے بتایا کہ اس حملے میں دو پولیس افسران ایک رینجرز اہلکار اور ایک سویلین ورکر جان سے گئے۔
شہر کے وسط میں سخت سکیورٹی والے اس احاطے کے اندر درجنوں انتظامی اور رہائشی عمارتوں سمیت سینکڑوں افسران اور ان کے اہل خانہ رہائش پذیر ہیں۔
اگست 2021 میں افغان طالبان کی جانب سے کابل پر قبضہ کرنے اور گذشتہ سال نومبر میں تحریک طالبان پاکستان اور اسلام آباد کے درمیان کئی ماہ سے جاری جنگ بندی ختم ہونے کے بعد حملوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا جن میں اکثر سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکہ اس دہشت گرد حملے میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ تشدد جواب نہیں ہے، اور اسے لازمی روکنا چاہیے۔‘
اس حملے کے بعد ملک بھر کے صوبوں نے ہائی الرٹ کا اعلان کیا، چیک پوائنٹس میں اضافہ کیا گیا اور اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی گئی ہیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے جمعے کو کراچی حملے کے بارے میں کہا ’ملک بھر میں خطرہ ہے، لیکن خاص اس جگہ کے لیے کوئی خطرہ نہیں تھا۔‘
اپنے بیان میں طالبان نے اس حملے کو ’مبارک شہادت‘ قرار دیا اور خبردار کیا کہ آنے والے دنوں میں مزید (حملے) متوقع ہیں۔
بیان میں کہا گیا، ’جب تک ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کی راہ ہموار نہیں ہو جاتی اس وقت تک فوج اور پولیس کو ہر اہم مقام پر نشانہ بنایا جائے گا۔‘