لاہور: عدالت میں پیشی کے بعد عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف درج مقدمے میں سابق وزیراعظم کے پیش ہونے کے بعد ان کی حفاظتی ضمانت تین مارچ تک منظور کر لی۔

20 فروری 2023 کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقعے پر(ویڈیو سکرین گریب)

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف درج مقدمے میں سابق وزیراعظم کے پیش ہونے کے بعد ان کی حفاظتی ضمانت تین مارچ تک منظور کر لی۔

عدالت نے عمران خان کو پیش ہونے کے لیے شام پانچ بجے تک کی مہلت دی تھی تاہم عمران خان شام چھ بجے کے قریب ہائی کورٹ کے احاطے میں پہنچے جس کے بعد وہ کافی دیر تک گاڑی میں بیٹھے رہے۔

اس موقعے پر ان کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان بھی موجود تھے۔

شام ساڑھے سات بجے جب عمران خان گاڑی سے نکل کر چلتے ہوئے جسٹس علی باقر نجفی کی عدالت پہنچے تھے عدالت نے تین مارچ تک ان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

عدالت میں پیشی کے موقعے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ 28 فروری کو ان کی ٹانگ کا ایکسرے ہونا ہے۔

عمران خان سماعت کے دوران روسٹرم پر آئے تو ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے دو ہفتے چاہیئں۔ میں عدالتوں کا احترام کرتا ہوں۔ ہماری تو پارٹی کا نام بھی تحریک انصاف ہے۔‘

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو دن دو بجے طلب کر رکھا تھا تاہم مقررہ وقت پر عدالت کے استفسار پر عمران خان کے وکلا نے بتایا کہ ’سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ عمران خان کچھ دیر میں عدالت پہنچ جائیں گے۔‘

عمران خان نے الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کرنے کے کیس میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت نے حلف نامے اور وکالت نامے پر عمران خان کے مختلف دستخط کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں آج طلب کیا تھا۔

عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں دو مختلف مقدمات کی میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

سابق وزیراعظم کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی اور تھانہ سیکرٹریٹ میں دو مقدمات درج ہیں۔

تھانہ سنگجانی مقدمے کی سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کر رہا تھا جب کہ تھانہ سیکرٹریٹ مقدمے پر حفاظتی ضمانت کی درخواست جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدامت میں دائر کی گئی تھی۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ میں حفاظتی ضمانت کی منظوری کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین نے جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں دائر درخواست ضمانت واپس لے لی ہے۔

 

عمران خان لاہور ہائی کورٹ کے باہر پہنچنے کے بعد کافی دیر تک اپنی گاڑی میں ہی موجود رہے مگر کمرہ عدالت میں داخل نہ ہوئے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ایس پی سکیورٹی سے کہا کہ ’بتائیں درخواست گزار کہاں ہیں؟‘ جس پر ایس پی سکیورٹی کا کہنا تھا کہ ’عمران خان اس وقت جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت کے باہر موجود ہیں۔‘

جس پر جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کو کمرہ عدالت تک پہنچانا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔‘

جسٹس طارق سلیم شیخ اس موقع پر سوال کیا کہ کیا وہ (عمران خان) آنا نہیں چاہتے۔

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گذشتہ سماعت پر ہدایت کی تھی کہ وہ پیر یعنی آج دوپہر دو بجے عدالت پیش ہوں تاہم وہ پیش نہ ہو سکے اور ان کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ سکیورٹی مسائل اور ٹریفک زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ (عمران خان) عدالت نہیں پہنچ سکے۔

عمران خان کے وکلا نے کہا کہ مال روڈ کلیئر کروا دیں، دس منٹ میں عمران خان پیش ہو جائیں گے۔ جس پر جج نے کہا کہ ’سکیورٹی دینا میرا مسئلہ نہیں۔‘

تاہم وکلا نے شام پانچ بجے پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں پیر کو جب سماعت کا آغاز ہوا تو عمران خان غیر حاضر تھے جس پر ان کے وکیل نے مزید وقت کی درخواست کی تو سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سماعت کے دوران جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ دو بجے کا وقت تھا کہاں ہیں عمران خان؟

جواب میں وکیل نے عدالت کو بتایا کہ راستے میں ہیں، کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے، سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔

جسٹس طارق شیخ نے ریمارکس دیے کہ سکیورٹی کا مسئلہ میں نے حل نہیں کرنا، سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر رہے ہیں، عدالت میں رش بھی کم کریں۔

جسٹسس طارق سلیم شیخ نے ہدایت کی کہ عدالت میں جتنی کرسیاں ہیں اتنے ہی وکلا موجود رہیں باقی باہر چلے جائیں۔

اس دوران عدالت کے احاطے میں موجود پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان کے درمیان شدید نعرے بازی بھی ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب لاہور میں ٹریفک پولیس نے ٹریفک کے باعث شہریوں سے متبادل راستے اختیار کرنے کی درخواست کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست