400 سے زائد انسانی سمگلرز گرفتار کیے گئے: پاکستانی وزیر اطلاعات

وزیراطلاعات نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ انسانی سمگلنگ کو ناقابل ضمانت قرار دینے کے لیے قانون سازی بھی کی گئی ہے۔

17 فروری 2025  کو وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ قومی اسمبلی میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے (ریڈیو پاکستان)

پاکستان میں انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور وزیراطلاعات عطا تارڑ نے پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں بتایا کہ ملک بھر میں 400 سے زائد انسانی سمگلر گرفتار کیے گئے ہیں۔

 وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت نے انسانی سمگلنگ کا سخت نوٹس لیا ہے اور ان کے بقول انسانی سمگلروں کو چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ملے گی اور انہیں سخت سزا دی جائے گی۔

 تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ 400 سے زائد گرفتاریاں کس عرصے کے دوران ہوئی ہیں۔

 عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ انسانی سمگلنگ کو ناقابل ضمانت قرار دینے  کے لیے قانون سازی بھی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایک سیل فعال کر دیا گیا ہے اور آگاہی مہم بھی شروع کر دی گئی ہے۔

انسانی سمگلنگ کے سدباب کے لیے حکومت نے حال ہی میں کئی اقدامات کیے ہیں جن کے تحت ایک خصوصی ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی جس کا پہلا اجلاس 27 جنوری کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا تھا۔

خصوصی ٹاسک فورس کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قانونی فریم ورک کو مزید مضبوط بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سلسلے میں وزارت داخلہ وزارت قانون و انصاف سے تعاون کرے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بیرون ملک انسانی سمگلروں کی جلد از جلد حوالگی کے لیے دفتر خارجہ کو انسانی سمگلروں کے خلاف تحقیقات میں جمع کردہ معلومات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

وزیراعظم انسانی سمگلنگ کے قصوروار اشتہاری مجرمان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت بھی کر چکے ہیں۔

انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے کیے گئے اقدامات کے تحت حکومت کی طرف سے ’ انسانی سمگلروں کے 500 ملین (50 کروڑ) روپے سے زائد کے اثاثے ضبط ہو چکے ہیں اور مزید ضبط کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔‘

حکومت کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ انسانی سمگلنگ کا ’مکروہ دھندہ چلا کر ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف انتہائی سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘

جبکہ ہوائی اڈوں پر بیرون ملک سفر کرنے والوں کی سکریننگ کا معیاری نظام قائم کرنے کی ہدایات بھی کی گئی ہیں۔

انسانی سمگلنگ کے واقعات اور غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے کے واقعات کے بعد پاکستان میں ان عناصر کے خلاف ماضی میں بھی کارروائیاں کی جاتی رہیں البتہ اس مسئلہ پر مکمل قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی سمگلنگ کو بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا جاتا رہا ہے کہ زیادہ تر مجبور لوگ اس جرم کا نشانہ بنتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان