جنوبی پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں عباسیہ پل کے قریب واقع ٹِکی رام ہوٹل پر لوگ ذوق و شوق سے مکھن والی چنے کی دال اور تندوری روٹی کھانے آتے ہیں اور ساتھ گھر بھی لے کر جاتے ہیں۔
ٹِکی رام ہوٹل میں روزانہ صبح تقریباً 100 کلو دال تیار کی جاتی ہے، جو رات 10 بجے تک ختم ہو جاتی ہے۔ اس ہوٹل کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں دال کی ترکیب سات عشروں سے برقرار رکھی گئی ہے۔
دال کی ایک پلیٹ چار روٹیوں کے ساتھ 160 روپے میں ملتی ہے جسے دو لوگ پیٹ بھر کر کھا سکتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ہوٹل کے مالک ارشاد احمد نے بتایا کہ ٹِکی رام ہوٹل 60، 70 سال پرانا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس نام کی وجہ انہوں نے کچھ یہ بتائی: ’میرے والد صاحب کا نام دلدار حسین تھا اور وہ دال کی پلیٹ کو پہلے ٹِکی بولتے تھے۔ اسی طرح کسی دوست نے بھی ہمیں کہا تھا کہ ٹِکی رام تو وہاں سے میرے والد نے اس کا نام ٹِکی رام رکھ دیا تھا۔‘
بقول ارشاد: ’پہلے لوگ دال کی پلیٹ کو ٹِکی بولتے تھے جیسے ایک ٹِکی، دو ٹِکی۔ پلیٹ کہنا تو اب شروع ہوا ہے۔جیسے جیسے دن گزرتے گئے، جیسے جیسے زمانہ
بدلتا رہا تو لوگوں نے اس کو پلیٹ کہنا شروع کر دیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ اس ہوٹل میں صرف چنے کی دال بناتے ہیں۔ ’خاص بات یہ ہے کہ اس دال سے ہم معیار اور ذائقہ نکالتے ہیں۔ جو یہ دال کھائے گا اسی کو پتہ چلے گا کہ اس میں کتنا ذائقہ ہے۔‘
ارشاد نے بتایا کہ وہ معیاری سامان اور اجزا استعمال کرتے ہیں، جو لوگوں کو کھانے میں اچھا لگے اور مضر صحت بھی نہ ہو۔