پاکستان سپر لیگ کا آٹھواں سیزن اپنے جوبن پر ہے اور تمام ٹیموں کے کھلاڑی پورا زور لگا کر اپنی ٹیم کو جتوانے اور مخالف ٹیم کو ناکوں چنے چبوانے کی کوشش میں جٹے ہوئے ہیں۔
لیکن حالیہ پی ایس ایل کی خاص بات تجربہ کار پرانے کھلاڑیوں اور نوآموز نئے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی اس رپورٹ میں ہم ان چند ایسی پرفارمنسز کا ایک جائزہ پیش کریں گے جو پی ایس ایل کے آٹھویں سیزن کا خاصہ رہی ہیں۔
صائم ایوب کا ’نولک شاٹ‘
صائم ایوب نے جب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے 2021 میں اپنا پی ایس ایل ڈیبیو کیا تو شاید کسی کے گمان میں بھی نہیں ہو گا کہ محض دو سال کے عرصے میں صائم ایوب پی ایس ایل کی ’عظیم ترین دریافت‘ یا ’پاکستانی کرکٹ کا مستقبل‘ جیسے القاب سے نوازے جائیں گے۔
21 سالہ صائم ایوب فرسٹ کلاس کی دس میچز میں 32 کی اوسط سے 516 رنز بنا چکے ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے 24 میچز میں ان کی اوسط 25 رنز ہے اور وہ 612 رنز بنا چکے ہیں۔
ان کی اوسط اور رنز شاید ان کے ٹیلنٹ سے انصاف نہ کر سکیں لیکن صائم ایوب جس انداز کی کرکٹ کھیلتے ہیں اور جو کارکردگی انہوں نے پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کے خلاف کھیلے جانے والے میچ میں دکھائی وہ ان کے تابناک مستقبل کی ایک جھلک دکھلاتی ہے۔
اس اننگز میں انہوں نے 37 گیندوں پر 53 رنز بنائے لیکن جس شاٹ سے سب کی توجہ ان کی جانب مبذول ہوئی وہ ساتویں اوور کی پہلی گیند پر عباس آفریدی کو مارا جانے والا وہ چھکا تھا کہ جسے صائم ایوب نے بلا دکھانے کے بعد مڑ کر دیکھنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی۔
یہ ’نو لک شاٹ‘ صائم ایوب کے مختصر کرکٹ کیریئر کی پہچان بن چکا ہے اور جب تک صائم ایوب کرکٹ کھیلتے رہیں گے پاکستانی شائقین صائم سے اسی قسم کے شاٹس کھیلنے کی توقع رکھیں گے۔
احسان اللہ کی 12 پہ پانچ
خیبرپختونخوا کے علاقے مٹہ سوات سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ نے یوں تو اپنے پی ایس ایل کیریئر کا آغاز پی ایس ایل کے ساتویں سیزن میں کیا تھا لیکن اپنے پہلے میچ میں وہ صرف ایک اوور ہی کر سکے۔
ملتان سلطانز نے یہ میچ کراچی کنگز کے خلاف کھیلا تھا اور اس میچ میں احسان اللہ کراچی کنگز کے کپتان بابر اعظم کو بولنگ کرنے کا موقع نہ تلاش سکے، لیکن پی ایس ایل کے آٹھویں سیزن کو وہ کئی حوالوں سے اپنے لیے یادگار بنا چکے ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف احسان اللہ کی 12 رنز دے کر پانچ وکٹیں ان کے کرکٹنگ کیریئر کا بلند ترین لمحہ رہا ہے لیکن پشاور زلمی کے خلاف 17 فروری کے میچ میں انہوں نے اپنی اس خواہش کا پا لیا جو کئی برسوں سے ان کے سینے میں پنپ رہی تھی۔
جس میچ میں صائم ایوب نے اپنی زندگی کی بہترین اننگز کھیلی، عین اسی میچ میں احسان اللہ بھی بابراعظم کو آؤٹ کر کے اپنے کیریئر کی سب سے بڑی وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
احسان اللہ کی بولنگ میں ایک اور خاص بات ان کی رفتار ہے اور ابھی تک کی بولنگ میں وہ 150 کلو میٹر کی رفتار سے بھی گیند پھینک چکے ہیں۔
مارٹن گپٹل کی واپسی
مارٹن گپٹل جنہیں بغیر کے شبے کے ایک مکمل ٹی ٹوئنٹی بلے باز قرار دیا جاتا ہے دورہ انڈیا اور انگلینڈ کے دورہ نیوزی لینڈ کے لیے قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنانے میں تو کامیاب نہیں ہو سکے لیکن پی ایس ایل کے شائقین اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مداحوں کے دل میں ان کی جگہ پکی ہو چکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گپٹل نے اپنے پی ایس ایل کیریئر کا آغاز کراچی کنگز سے کیا تھا لیکن ان کی پی ایس ایل میں کھیلی جانے والی سب سے بہترین اننگز بھی انہوں نے کراچی کنگز کے خلاف ہی کھیلی ہے۔
پی ایس ایل سیزن 8 کے چھٹے میچ میں گپٹل نے جارحانہ بلے بازی کرتے ہوئے 62 گیندوں پر 11 چوکے اور چار چکے لگا کر اپنی سنچری مکمل کی۔
ان کی شاندار اننگز کے بدولت ہی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کراچی کنگز کو چھ رنز سے ہرانے میں کامیاب ہو سکی۔
گپٹل پی ایس ایل کے آٹھویں سیزن میں سنچری سکور کرنے والے پہلے باز رہے۔
گپٹل نیوزی لینڈ کی جانب سے بین الااقوامی کرکٹ اور ٹی ٹوئنٹی لیگز میں رنز کے انبار لگا چکے ہیں اور 36 سال کا ہونے کے باوجود ان کے کھیل میں کوئی کمی واقع ہوتی نہیں دکھائی دیتی۔
رضوان کی نصف سنچریاں اور پھر سنچری
ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان اپنے کیریئر کی بہترین فارم میں ہیں۔ رضوان کی ٹیم رواں پی ایس ایل میں ابھی تک پانچ میچ کھیل چکی ہے جن میں رضوان تین نصف سنچریاں اور ایک سنچری سکور کر چکے ہیں۔
22 فروری کو کراچی کے خلاف ملتان میں کھیلے جانے والے میچ کے دوران رضوان نے 64 گیندوں پر 110 رنز کی اننگز کھیلی۔
اس اننگز کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ رضوان نے اپنی سنچری کے پہلے 50 رنز 41 گیندوں پر بنائے لیکن اگلے 50 رنز بنانے کے لیے انہوں نے محض 18 گیندیں صرف کیں۔
محمد رضوان کے ٹی ٹوئنٹی کیریئر پر نگاہ ڈالی جائے تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ اپنے کیریئر کے سنہرے دور میں چل رہے ہیں جسے کرکٹ کی زبان میں ’پرپل پیچ‘ کہا جاتا ہے۔
رضوان اپنے بین الااقوامی ٹی ٹوئنٹی کیریئر میں 80 میچ کھیل چکے ہیں اور 23 نصف سنچریوں اور ایک سنچری کی مدد سے 2635 رنز بنا چکے ہیں جبکہ ان کی اوسط تقریباً 49 رنز ہے۔
بدلے بدلے سے عماد وسیم
بابر اعظم کے پشاور زلمی جانے کے بعد کراچی کنگز کے دوبارہ کپتان بنائے جانے والے عماد وسیم رواں سال کی پی ایس ایل میں کچھ بدلے بدلے دکھائی دیتے ہیں۔
کراچی کنگز نے ابھی تک سیزن 8 میں پانچ میچ کھیلے ہیں اور عماد وسیم ان پانچ میچز میں ایک نصف سنچری سکور کر چکے ہیں جب کہ ایک میچ میں وہ 26 گیندوں پر 46 رنز بنا سکے۔
انہوں نے ایک میچ میں 19 گیندوں پر 35 رنز کی برق رفتار اننگز بھی کھیلی جس کی بدولت کراچی کو اس میچ میں فتح حاصل ہوئی اور عماد وسیم کو پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔
بلے بازی میں تو عماد وسیم فارم میں دکھائی دیتے ہیں لیکن بولنگ کے شعبے میں ان کی کارکردگی دیکھی جائے تو یہ کہنا بہتر ہو گا کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتیں بلے بازی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
عماد وسیم نے مجموعی طور پر پی ایس ایل میں تین بار قابل ذکر سکور کیا لیکن ان اننگز کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ سکور تب کیے گئے جب ان کی ٹیم کو ان رنز کی اشد ضرورت تھی، عماد وسیم اپنی ٹیم کو کوئی میچ تو نہ جتوا سکے لیکن وہ میچ کو دلچسپ بنانے میں ضرور کامیاب رہے۔