ترکی کے زلزلہ متاثرین کو پاکستانی کھانے کھلانے کے لیے غفورحسین روزانہ پانچ من کھانا تیار کرتے ہیں۔
حالیہ زلزلے سے شدید متاثر صوبے حتائی کے شہر سماندھا میں قائم زلزلہ متاثرین کی خیمہ بستی اور آس پاس کے رہائشیوں سمیت 1500 افراد کے روزانہ کھانے کے لیے غفور حسین صبح سے پکانا شروع کردیتے ہیں۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والی فلاحی تنظیم ’مسلم ہینڈز‘ کی جانب سے اس اوپن کچن کا انتظام کیا گیا ہے۔
پاکستان کے شہر جہلم سے ستر کی دہائی میں برطانیہ نقل مکانی کرنے والے غفور حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ترکی اور شامی کھانے پکانے نہیں آتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زلزلہ متاثرین کے لیے انہوں نے پاکستانی کھانے چنا، چاول اور سبزیوں میں لال مرچ کے بغیر ہلکے مصالحوں سے پکانا شروع کیے تو یہاں کے لوگوں کو پسند آئے اور اب خیمہ بستی کے لوگ اپنے رشتے داروں کو بھی پاکستانی کھانوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔
خوراک کا یہ بندوبست سماندھا شہر کی ایک خیمہ بستی میں قائم ہے جہاں 70 خیمے موجود ہیں۔ خیمہ بستی کی رہائشی خاتون نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب پہلے دن یہ کچن شروع ہوا تو لوگوں نے سمجھا کہ ایک یا دودن کے لیے ہو گا۔ اور ان کو شاید ہمارا کھانا پکانا نہ آتا ہو۔ مگر جب کھانا پکا تو لوگوں کو بے حد پسند آیا۔‘
مسلم ہینڈز ترکی کے ٹرسٹی ممبر محمد انس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ اس امدادی بندوبست کو عیدالفطر تک جاری رکھیں گے۔