ترکی اور شام میں چھ فروری کو آنے والے 7.8 شدت کے قیامت خیز زلزلے کے 296 گھنٹوں بعد ہفتے کے روز جنوبی ترکی کے شہر حتائی میں تباہ حال عمارت کے ملبے سے ایک بچے سمیت تین افراد کو زندہ نکال لیا گیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق ہفتے کو ہنگامی صورت حال کی وزارت کی جانب سے نشر کی گئی ایک ویڈیو میں امدادی ٹیم ملبے کے نیچے پھنسے ایک بچے سمیت دو افراد کو زندہ نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترک ٹیلی ویژن چینل این ٹی وی کے ایک صحافی نے بعد میں بتایا کہ زندہ ملنے والے افراد میں سے ایک ہسپتال لے جانے کے بعد دم توڑ گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منجمد موسم میں ملبے کے نیچے اتنے لمبے عرصے تک پھنسے رہنے کے باوجود ٹیمیں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کر رہی ہیں لیکن پچھلے کچھ دنوں میں ان کی تعداد کم ہو کر صرف مٹھی بھر رہ گئی ہے۔
ترکی کے امدادی کارکنوں نے جمعہ کے روز ایک 45 سالہ شخص کو ملبے سے نکالا تھا جس کے کئی گھنٹے بعد دیگر ٹیموں نے ملبے تلے ایک 14 سالہ لڑکے سمیت تین افراد کو زندہ نکالا تھا۔
ترک ڈیزاسٹر اتھارٹی نے کہا کہ ترکی میں اموات کی مجموعی تعداد تقریباً 40 ہزار ہو گئی ہے تاہم اس تعداد میں اضافے کی توقع ہے کیونکہ زلزلے میں تقریباً ڈھائی لاکھ سے زیادہ اپارٹمنٹس تباہ ہو گئے تھے اور بہت سے لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام میں حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں پانچ ہزار 800 افراد ہلاک ہوئے ہیں حالانکہ یہ تعداد کئی دنوں سے تبدیل نہیں ہوئی ہے۔
اس طرح ترکی اور شام میں زلزلے کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی کل تعداد 45 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
شام میں زیادہ تر ہلاکتیں شمال مغربی خطے میں ہوئی ہیں اور یہ علاقہ باغیوں کے زیر کنٹرول ہے۔ اس خانہ جنگی نے زلزلے سے متاثرہ لوگوں کی مدد کی کوششوں کو مشکل بنا دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے ترجمان نے روئٹرز کو بتایا کہ 9 فروری کو امدادی کارروائیاں دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے جمعے تک اقوام متحدہ کی امداد کے 143 ٹرک باغیوں کے زیر کنٹرول شمال مغربی شام میں داخل ہو چکے ہیں۔
اے ایف پی نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوب مشرقی ترکی اور شام میں 43 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جب کہ دسیوں لاکھ افراد مناسب پناہ گاہوں سے محروم ہیں۔