فاسٹ اینڈ فیوریس کا ہر مداح چمکتے بونٹس، دھاڑتی موٹروں اور غیر سنجیدہ ہیروز کی دنیا کے لمحات کو یاد کرے گا۔ میرے نزدیک ’دی فاسٹ اینڈ دی فیوریس‘ کا اصل لمحہ وہ تھا جب وین ڈیزل نرم دل مجرم ڈومنک ٹوریٹو کے کردار میں اپنی زندگی کے بارے میں تقریر کرتے ہیں۔ (اور ہاں، کسی برے شخص کا نام ڈومنک ہونا بذات خود کتنی عجیب بات ہے)۔
’میں اپنی زندگی سے ایک چوتھائی میل دور رہتا ہوں‘، ڈومنک خفیہ پولیس افسر برائن اوکانر کو بتاتے ہیں۔ ’مجھے کسی چیز سے فرق نہیں پڑتا: نہ رہن سے، نہ سٹور سے، نہ میری ٹیم اور ان کی ساری بکواس سے۔ میں دس سیکنڈ یا اس سے کم وقت کے لیے آزاد ہوں۔‘
یہ بروس سپرنگسٹین گانے کی طرح ہے۔ اگر بروس سپرنگسٹین 2001 کی کسی ڈریگن جیسی ایکشن فلم میں غیر قانونی سٹریٹ ریسر کے کردار میں نظر آتے تو پھر ہی دی فاسٹ اینڈ دی فیوریس میرے دل میں نرم گوشہ پیدا کر سکتی تھی۔
یہ خاص طور پر اس وقت میرے لیے متاثر کن تھا جب میں گاڑی بھی نہیں چلا سکتا تھا (کچھ کے نزدیک میں اب بھی نہیں چلاسکتا)، مگر پھر بھی میں مضحکہ خیز رفتار سے مضحکہ خیز کاریں چلانے والے مضحکہ خیز لوگوں اور ان کی مضحکہ خیز تقریروں والی فلم کا عادی بن چکا تھا۔
یہ الگ بات ہے فاسٹ اینڈ فیوریس 21 ویں صدی کی سب سے بڑی سنیما فرنچائز ہے۔ یہ گاڑیوں کے شوقین افراد، سنسنی خیز لمحات اور دھواں اڑاتی کاروں سے بھری پڑی ہے۔
اور اب یہ ایک بار پھر باکس آفس پر اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔ فاسٹ اینڈ فیوریس فرنچائز کی ہابز اینڈ شا ریلیز کے پہلے ہی ہفتے 20 کروڑ ڈالرز کا کاروبار کرنے کے لیے تیار ہے۔
سالوں بعد فلم بینوں کی ایک نسل پیچھے مڑ کر دیکھے گی اور حیران ہوگی کہ ماضی میں وہ کیوں اس کے پرستار نہیں رہے۔
فاسٹ اینڈ فیوریس ڈرائیوز ڈی سی فلمز کے چہرے پر دھول جھونک کر ہمیشہ ’مارویل فلمز‘ کے گرد گھومتے رہے ہیں۔
یہ فلم 18 سال پہلے نائٹرو ایندھن سے چلنے والی کار کی طرح سامنے آئی اور تب سے اس کی رفتار میں تیزی ہی آ رہی ہے۔ ’فاسٹ اینڈ فیوریس: ہابز اینڈ شا‘ فلم جسے دیکھنے کے لیے آپ کو فوری طور پر دوڑنا چاہیے، یقیناً اپنی روایت کو جاری رکھے گی۔
فلم تکنیکی طور پر سیکوئل کے بجائے ایک سپن آف ہے۔ لیکن، تکنیکی طور پر بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
سب سے اہم بات یہ کہ ڈوین جانسن ایجنٹ ہابز اور جیسن سٹیتھم خفیہ سروس سے بغاوت کرنے والے شخص ڈیک کارڈ شا کا کردار ادا کر رہے ہیں جو کمپیوٹر سے بنائے گئے سپر ولن کے خلاف لڑتے ہیں اور یہ آئیڈیا ایک بار پھر کامیاب ہو جائے گا۔
ہمیں بریکوں کے چیخنے، گاڑیوں کی زناٹے دار آوازوں اور بد مزاح ڈائیلاگ سے مزین ایک اور ایکشن فلم دیکھنے کو مل گئی ہے۔ اگر ایک لائن میں کہا جائے تو یہ اس موسم گرما کے بہترین 135 منٹ ہیں لیکن اگر آپ اس کے سچے پرستار نہیں تو شاید فاسٹ اینڈ فیوریس اور اس کی اب تک آنے والی نو فلمیں آپ کو شک میں مبتلا کر دیں گی۔
یہی وہ چیز ہے جو اسے باقی فلموں سے ممتاز بناتی ہے۔ آپ اس کے شیدائی ہیں یا کچھ بھی نہیں۔ یہ دو ارب ڈالرز کی فرنچائز ہے جس کے مداح جنون کی حد تک اس کے دیوانے ہیں۔
اگر کوئی اس کی ابتدا کو سمجھنا چاہے تو اس کو بتانا چاہیے کہ یہ ایک ناقابل یقین ایڈونچرز پر مبنی فلم ہے جس میں بین الاقوامی کار چور گروہ ملوث ہے۔ یہ سیریز ایک آسانی سے سمجھ آنے والی ایکشن سے بھرپور تھرلر کہانی کے طور پر شروع ہوئی تھی۔2001 میں سامنے آنے والی اوریجنل فلم دراصل پال والکر کے لیے بنائی گئی تھی۔
جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ وہ کس قسم کی فلم میں کام کرنا چاہیں گے تو ان کا کہنا تھا وہ ’ڈیز آف تھنڈر‘ اور ’ڈونی براسکو‘ کے ملغوبے پر مبنی فلم میں کام کرنا چاہیں گے۔ اسی دوران ڈائریکٹر راب کوہن نے 1998 میں وائب میگزین کے ایک آرٹیکل میں نیویارک میں ہونے والے غیر قانونی کار ریس سے متعلق ایک ’ریسر ایکس‘ نامی آرٹیکل پڑھ رکھا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پھر سب ویسے ہی ہوا جیسے سوچا گیا تھا۔ پال والکر خفیہ پولیس اہلکار کے روپ میں سٹریٹ ریسنگ کے جرائم پیشہ گینگ کا مستقل حصہ بننے کے لیے ان سے مل جاتا ہے۔ ڈیزل کے کردار ٹوریٹو کے ساتھ اس کا ایک مشکل لیکن قابل بھروسہ بھائیوں جیسا تعلق قائم ہو جاتا ہے۔
پھر 2003 کے بعد 2006 اور 2009 میں بننے والے سیکوئلز میں کہانی کو لگ بھگ ویسے ہی دہرایا جاتا ہے۔ یہ تمام فلمیں ہی شاندار تھیں لیکن 2011 میں بنائی جانے والی فاسٹ فائیو نے اس سیریز کی رفتار ہی بڑھا دی۔ سٹریٹ ریسنگ کو اس بلندی تک لے جایا گیا جتنا ممکن تھا جس کے بعد کسی بھی ہدف کو بہت زیادہ یا ناممکن قرار دینا مشکل ہو گیا۔
ڈوین جانسن کا کردار بھی ایک ایسی ہی بلندی تھی۔ ایک پیار کرنے والا پولیس اہلکار ہابز اس فلم میں جیسے کود پڑا ہو اور پھر شا کا کردار ادا کرتے سٹھیتم نے تو اس کو چار چاند ہی لگا دیے۔
فاسٹ اینڈ فیوریس ہمیشہ سے بہت مہنگی لیکن مضحکہ خیز رہی ہے۔ تاہم اب یہ بڑے پیمانے پر مقابلہ کر رہی ہے۔ فاسٹ فائیو نے دنیا بھر سے 62 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کمائے جو پچھلی تین فلموں کی مشترکہ کمائی سے زیادہ تھا۔ یہ فلمیں جتنی لغو ہوں گی شائقین کا جوش بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔
مرکزی اداکاروں کے ارد گرد ایونجرز کی طرح کے دوسرے درجے کے اداکار اکٹھے کیے گئے۔ گیم آف تھرونز کی نتھالی ایمونیول کو 2015 میں فاسٹ اینڈ فیوریس میں شامل کیا گیا۔
مستقل کی ونڈر وومن گیل گڈوٹ کو فلم میں 2009 میں متعارف کروایا گیا۔ 2017 میں دی فیٹ آف دی فیوریس یعنی آٹھویں فلم میں چارلز تھیرون نے سکرین پر اناکونڈا سٹائل میں سائبر دہشت گرد کا کردار نبھایا اور کسی بھی موقع پر یہ کردار بہترین سے کم نہیں تھے۔
ناقدین پہلے یقین نہیں کر سکے۔ اوریجنل فاسٹ اینڈ دی فیوریس ایک انٹرٹینمنٹ فلم کے طور پر بنائی گئی تھی جس میں اضافی کردار بہت زیادہ تھے۔
یہ ایک کیریئر ختم کرنے جیسے فلم تھی جس پرافسوس کیا گیا لیکن جیسے جیسے فاسٹ اینڈ فیوریس آگے بڑھتی گئی باکس آفس پر اس کے بارے میں رائے بدلنے لگی۔
واشنگٹن پوسٹ نے اس ہفتے ہابز اینڈ شا کی تعریف میں کہا: ’یہ موسم گرما کے اس حصے میں جوش پیدا کر دیتی ہے جو اطمینان اور تسلی کے درمیان ہے۔‘ دی انڈپینڈنٹ نے اس سے اتفاق کیا ہے کہ ’ یہ مکمل طور پر ناقابل بیان لیکن بہت ہی خوشگوار‘۔
2013 میں یہ فرنچائز اس وقت ایک صدمے کا شکار ہو گئی جب شروع سے فلم کا حصہ رہنے والے اداکار پال والکر فاسٹ سیون کے دوران ایک سڑک حادثے میں ہلاک ہو گئے۔
ان کے اعزاز میں فلم کو مکمل کرنے کے وعدے پر ’فلم کی فیملی‘ نے برائن کے کردار کو منطقی انجام تک پہنچایا۔ ’کبھی الوداع نہ کہنا‘ ڈوم اوکانر کو بتاتا ہے جب وہ فلم کے آخر میں مختلف سمتوں میں گاڑی لے کر جا رہے ہوتے ہیں لیکن اسی بات نے فیوریس سیون کو دل توڑنے والی ایک یادگار فلم بنا دیا۔
سیٹ پر بھی اختلاف موجود رہا ہے۔ ہابز اور شا پیدائشی دشمن محسوس ہوتے ہیں جو ایک دوسرے سے جڑے ہیں لیکن فیٹ آف دی فیوریس کی عکس بندی کے دوران یہ سامنے آیا کہ سیٹ پر جانسن کی کسی کے ساتھ نہیں بن پا رہی۔ انہوں نے انسٹا گرام پر ایک پوسٹ میں یہ الزام عائد کیا کہ ان کے ایک مرد ساتھی اداکار بہت ہی غیر پیشہ وارانہ انداز اپنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا جب ’آپ اگلے اپریل میں یہ فلم دیکھیں گے تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ میں بہت سے مناظر میں اداکاری نہیں کر رہا اور میرا خون کھول رہا ہے تو آپ ٹھیک محسوس کریں گے۔‘
شبہہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کا اشارہ وین ڈیزل کی جانب تھا جو اپنی تنہائی پسندی کے حوالے سے معروف ہیں۔ اس تلخ کلامی نے ان کی بات چیت کو بھی تڑکا لگا دیا۔ فیٹ کو جلتی پر مزید تیل کی ضرورت نہیں تھی، یہ پہلے ہی بہترین قسم کا اختلاف تھا۔
چارلز تھیرون ریموٹ کنٹرول گاڑیوں کے ذریعے دنیا کو قابو کرنا چاہتی ہیں۔ ماحول کو بچانے کی دوڑ میں فلمی کردار ایک منسوخ شدہ سوویت آبدوز کا سامنا کر رہے ہیں اور پھر جانسن اور ڈیزل ایک دوسرے کو ایسے گھور رہے ہیں جیسے نظروں سے ہی جلا ڈالیں گے۔
تاہم فاسٹ اینڈ فیوریس کے ساتھ ہمیشہ سے ایسا ہی رہا ہے۔ حقیقت میں ان فلموں کو سنجیدہ لینا بہت مشکل ہے لیکن بونٹ کے نیچے یہ بہت سمجھدار ہیں اور جب آپ کو ایک بار اس کی لت لگ جائے تو پھر ساری عمر اس کے مداح رہیں گے۔
© The Independent