شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے پیر کو پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنانے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے گذشتہ روز کہا تھا کہ کسی تنظیم کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے لیکن بعد میں داعش نے اس حملے کی دمہ داری قبول کرنے کا بیان جاری کیا جس کی حکومت نے تاحال تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
‘داعش‘ کی پروپیگینڈا ایجنسی ’اعماق‘ نے تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان شائع کیا ہے جس میں کہا ہے کہ بلوچستان میں پولیس بس پرحملہ داعش کے ایک جنگجو نے کیا۔
شدت پسندوں کی کارروائیوں پر نطر رکھنے والی امریکی ویب سائٹ سائٹ انٹیلی جینس گروپ نے بھی اس دعوی کو شائع کیا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے ضلع سبی کے بائی پاس پر پولیس کی گاڑی پر ہونے والے خودکش بم حملے میں کل نو اموات ہوئی ہیں جن میں ایک عام شہری اور آٹھ اہلکار شامل ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔
اس سے قبل ایس پی کچھی محمود نوتیزئی نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا۔
حملے کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر حکومت بلوچستان کا ہیلی کاپٹر بولان روانہ کر دیا گیا ہے۔
ہیلی کاپٹر کے ذریعے بلوچستان کانسٹیبلری کے دہشت گردی کے واقعے میں زخمی ہونے والوں کو کوئٹہ منتقل کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ کی ہدایت پر کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ڈاکٹرز سمیت تما م ضروری عملے کو فوری طلب کر لیا گیا ہے۔
کچھی لیویز نے بھی پولیس کی گاڑی پر بم حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو رضا کار اور سکیورٹی فورسز کے حکام جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہوگئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر میں پولیس کی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے، جو الٹ گئی ہے اور اہلکار سڑک پر پڑے ہیں۔
ایدھی ذرائع کے مطابق اب تک اس بم حملے میں نو اہلکاروں کی موت ہوئی ہے تاہم پولیس نے اس تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔ بم حملے کے بعد سول ہسپتال سبی میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ایدھی ذرائع کے مطابق تین اہلاروں کی حالت نازک ہے جنہیں سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ہے۔ دیگر چار زخمیوں کو سول ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کا بولان میں بلوچستان کانسٹیبلری کی وین پر ’دہشت گرد‘ حملے کی مذمت کی کی ہے اور حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔‘
رانا ثنا اللہ نے اس حملے میں جان سے جانے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے بھی سبی میں خودکش حملے کی مذمت کی ہے اور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکاروں کی موت پر اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت اور اظہار ہمدردی کیا ہے۔
وزیراعظم کی زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’بلوچستان میں دہشت گردی ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے مذموم ایجنڈے کا حصہ ہے۔‘