اسرائیل کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیر دفاع لوئڈ آسٹن نے جمعرات کو یہودی آباد کاروں کے فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد پر تشویش کا اظہار کیا اور خبردار کیا ہے کہ اس سے مزید عدم تحفظ پیدا ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے اسرائیل میں اس وقت بات چیت کی جب اسرائیل نے زیر قبضہ مغربی کنارے میں جاری تشدد میں تین فلسطینیوں کو قتل کر دیا۔
واقعے کے بعد مظاہرین نے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی سخت گیر دائیں بازو کی حکومت کے خلاف ریلی نکالی۔
جمعرات کی رات مسلح شخص نے تل ابیب کی سڑک پر تین لوگوں کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ کارروائی ’دہشت گرد حملہ‘ ہو سکتا ہے۔
آسٹن نے اسرائیلی وزیر دفاع یوایو گلانت کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکی عزم ’آہنی پوش‘ ہے۔
لیکن امریکہ ’کسی بھی ایسی کارروائی کا سختی سے مخالف ہے جو مزید عدم تحفظ کو جنم دے سکتی ہے جس میں آبادکاری میں توسیع اور اشتعال انگیز بیان بازی شامل ہے۔‘
آسٹن نے مزید کہا کہ ہم ’خاص طور پر فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں کے تشدد سے پریشان ہیں۔‘
نتن یاہو حکومت کے قانونی اصلاحات کے منصوبے کی مخالفت کرنے والے ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے تل ابیب کے قریب بن گوریون ہوائی اڈے میں اور اس کے آس پاس کی سڑکیں بند کر دیں جس سے حکام کو آسٹن کے مذاکرات کے لیے آخری لمحات میں جگہ تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی وزیر دفاع کی آمد سے چند گھنٹے قبل اسرائیل کی سرحدی پولیس کے خفیہ ایجنٹوں نے مغربی کنارے میں تین مشتبہ فلسطینی عسکریت پسندوں کو گولی مار کر قتل کر دیا۔
آسٹن کے بارے میں رپورٹ کیا گیا ہے کہ انہوں نے ’دوستوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے، خاص طور پر پاس اوور اور رمضان سے پہلے امن بحال کرنے کی ضرورت کے بارے میں بہت صاف اور کھلی گفتگو کی۔‘
انہوں نے ’فلسطینی قیادت پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور سکیورٹی تعاون دوبارہ شروع کرنے اور اشتعال انگیزی کی مذمت کرنے پر بھی زور دیا۔‘
آسٹن کے ساتھ اپنی ملاقات میں اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو اور ان کے وزیر دفاع نے خدشات کا اظہار کیا کہ اسرائیل کا پرانا دشمن ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے۔ ایران نے ہمیشہ اس کی تردید کی ہے۔
گلانت نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنا ہمارا فرض ہے۔
آسٹن نے کہا کہ ’ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کا بہترین طریقہ سفارت کاری ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ ایران کو ایٹمی ہتھیار نہیں بنانے دے گا۔