امریکہ نے ایرانی وزیر خارجہ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکہ درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدے طے پا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان نے اتوار کو کہا کہ واشنگٹن ایران میں قید امریکیوں کی رہائی کے لیے پرعزم ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قومی سلامتی کونسل کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ایرانی حکام کے یہ دعوے کہ ہم ایران میں ناجائز طور پر قید امریکی شہریوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں، غلط ہیں۔‘
ترجمان نے دوہری شہریت والے تین ایرانی نژاد امریکی شہریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بدقسمتی سے ایرانی حکام باتیں بنانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے اور سفاکیت پر مبنی تازہ ترین دعویٰ سیامک نمازی، عماد شرگی اور مراد طہباز کے خاندانوں کے لیے مزید تکلیف کا باعث بنے گا۔‘
ایران کے وزیر خارجہ نے اتوار کو دعویٰ کیا کہ امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے تعطل کے شکار معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ’تمام تیاریاں مکمل ہیں۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کا بیان ’ایک اور ظالمانہ جھوٹ ہے جس سے (قیدیوں) کے خاندانوں والوں کے دکھ میں اضافہ ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سرکاری نشریاتی ادارے ارنا کو بتایا کہ ’ہم حالیہ دنوں میں ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ایک معاہدے پر پہنچے ہیں۔‘
انہوں نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں مزید کہا کہ ’اس معاہدے پر پچھلے سال ’بالواسطہ طور پر منظوری اور دستخط‘ کیے گئے تھے۔‘
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکی فریق اس معاہدے پر عمل درآمد سے پہلے اپنے تکنیکی انتظامات کو آخری شکل دے رہا ہے۔
ان کے بقول: ’ہماری رائے میں سب تیاریاں مکمل ہیں۔ اگر امریکہ کی جانب سے سب کچھ ٹھیک رہا تو مجھے امید ہے کہ ہم جلد ہی قیدیوں کے تبادلے کا مشاہدہ کریں گے۔‘