پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ بدھ کو خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ عسکریت پسند مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے زنگاڑا میں ہونے والی اس کارروائی کے دوران بدقسمتی سے فائرنگ کی زد میں آکر دو بچے بھی جان سے گئے جبکہ دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔
پاکستانی فوج نے اپنے بیان میں اس حوالے سے وضاحت نہیں کی مارے جانے والے عسکریت پسندوں کا تعلق کس گروپ سے تھا۔
جنوبی وزیرستان چند سال قبل تک کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر عسکریت پسندوں کے ایک گڑھ کے طور پر مشہور رہا ہے، تاہم فوجی آپریشنز کے بعد اس علاقے سے باغیوں کو ختم کردیا گیا، لیکن اب بھی گاہے بگاہے عسکریت پسندوں کے حملے جاری ہیں۔
گذشتہ برس نومبر کے آخر میں کالعدم ٹی ٹی پی نے حکومت کے ساتھ معاہدے کے خاتمے اور ملک بھر میں حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد سے ملک بھر میں خصوصاً سکیورٹی فورسز پر متعدد حملے کیے گئے، جن میں سے بیشتر کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
رواں برس 30 جنوری کو پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 100 سے زائد اموات ہوئیں جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ جان سے جانے والوں میں زیادہ تعداد پولیس اہلکاروں کی تھی۔
بعدازاں 17 فروری کو کراچی میں پولیس چیف کے دفتر پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں نے حملہ کیا تھا اور پولیس نے آپریشن کے دوران تین شدت پسندوں کو ہلاک کردیا تھا۔
اس واقعے میں دو پولیس اہلکار، ایک رینجرز اہلکار اور ایک عام شہری چل بسا تھا جبکہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔