امریکی مشن پاکستان کے نائب سفیر اینڈریو شوفر نے اسلام آباد میں یوم خواتین کے مہینے کے حوالے سے ہونے والی ایک تقریب میں پاکستانی مِڈ وائف نیہا منکانی کو یو ایس مشن پاکستان کی طرف سے2023 کے لیے جرات مند خاتون نامزد کیا ہے۔
امریکی سفارت خانے کے ایک بیان کے مطابق نیہا منکانی نے، جو امریکی حکومت کے فلبرائٹ پروگرام کی ایک سابق طالب علم رہی ہیں، 2019 میں ایک ’ماما بےبی فنڈ‘ قائم کیا جس کا مقصد ان نئی ماؤں کو مدد فراہم کرنا ہے جو قبل اور بعد از ولادت ہونے والی نگہداشت پر اٹھنے والے اخراجات برداشت کرنے کے قابل نہیں ہوتیں۔
گذشتہ سال کے اواخر میں انہوں نے اور ان کی ٹیم نے بہادری کے ساتھ سندھ میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کو مدد فراہم کرنی شروع کی۔ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی خیمہ بستیوں کا دورہ کیا اور زچہ و بچہ کو پیدائش کے محفوظ عمل کے لیے سہولیات فراہم کیں۔
ڈپٹی چیف آف مشن اینڈریو شوفر نے کہا کہ ’نیہا نے رہنمائی، جرات اور بہادری کی ایک مثال قائم کی ہے اور ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ہمارے فلبرائٹ پروگرام کی ایک سابق طالبہ نے اپنے ملک کے لیے اس قدر گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔‘
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیہا منکانی نے کہا کہ انہوں نے کراچی کے ساحلی جزیروں سے لے کر سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے بے گھر افراد سے لے کر ماحولیاتی تغیر کا شکار ہونے والی تمام آبادیوں میں کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور پیچیدہ ہنگامی صورت حال خواتین اور بچوں کو مختلف طریقوں سے متاثر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حاملہ ہونے، زچگی کے دوران یا نوزائیدہ بچے کی پیدائش اور نقل مکانی، صحت کا ایک جدوجہد کرنے والا نظام، خوراک کا عدم تحفظ اور اپنی کمیونٹی سے دور ہونے کے حالات کا تصور کریں تو ماما بےبی فنڈ اور اس کے پروگراموں کی اہمیت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
نیہا منکانی نے کہا کہ وہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو مدد فراہم کرنے اور اس حوالے سے درپیش انسانی ضرورتوں کے بارے میں مسلسل آگاہی پیدا کرنے پر امریکی سفارت خانہ کی شکر گزار ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یو ایس مشن پاکستان کا 2023 ویمن آف کریج ایوارڈ، تعلیم اور صحت سے لے کر معاشی طور پر بااختیار بنانے تک کے تمام شعبوں میں پاکستان میں خواتین اور لڑکیوں کی مدد کرنے کے لیے امریکہ کی جانب سے کی جانے والی وسیع کوششوں میں سے ایک ہے۔
ویمن ان گلوبل ہیلتھ نامی ویب سائٹ پر نیہا سے متعلق ایک تحریر میں لکھا گیا کہ انہوں نے کراچی کے ایک ہسپتال میں مڈوائف کے طور پر کام کرتے ہوئے محسوس کیا کہ نسبتاً کم رقم بہت سی خواتین کے لیے زندگی اور موت کے درمیان فرق کر سکتی ہے جن کی وہ دیکھ بھال کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کئی بار میں نے لیبر روم کے باہر کسی کو روتے ہوئے دیکھا کیونکہ ان کے پاس (زندگی بچانے والے) خون کی ادائیگی کے لیے نقدی ختم ہو چکی تھی۔ میں اکثر ایسے لوگوں سے ملتی ہوں جو غیر متوقع ہنگامی حالات کی وجہ سے انتہائی مایوس کن حالات میں ہوتے ہیں۔‘
اب نیہا آئی سی ایم ینگ لیڈرز پروگرام کی گریجویٹ اور پاکستان مڈوائف ایسوسی ایشن کی کراچی شاخ کی صدر بھی رہی ہیں۔
پاکستانی دائیوں میں اکثر نہ صرف مہارت بلکہ تجربے اور اعتماد کی کمی ہوتی ہے۔ نیہا کا کام نئی دائیوں کو مالی خواندگی اور نگہداشت سیکھنا تھا۔
’دائیوں کے طور پر ہمارے کردار کا ایک بڑا حصہ ان کی زندگی کے اس مشکل مرحلے کے دوران ہمدردانہ نگہداشت فراہم کرنا ہے جب انہیں نہ صرف جسمانی بلکہ جذباتی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘