برمنگھم کے علاقے ایجبیسٹن میں مسجد سے گھر جاتے ہوئے ایک مسلمان مرد کو ایک اجنبی شخص نے آگ لگا دی، جس کے نتیجے میں وہ جھلس گئے۔
انسداد دہشت گردی پولیس اب تحقیقات میں شامل ہے اور ایک شخص کو اقدام قتل کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پیر کی شام سات بجے کے قریب ایجبیسٹن، برمنگھم کے شین سٹون روڈ پر ایک مسلمان شخص کی جیکٹ کو آگ لگا دی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ان کا چہرہ جھلس گیا تھا۔
ویسٹ مڈلینڈز پولیس کا کہنا ہے کہ وہ لندن کے علاقے ایلنگ میں ہونے والے اسی طرح کے ایک واقعے سے آگاہ ہے اور میٹروپولیٹن پولیس کے ساتھ مل کر یہ معلوم کر رہی ہے کہ کیا دونوں واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے۔
میٹ کا کہنا ہے کہ 27 فروری کو سنگاپور روڈ پر ایک 82 سالہ شخص کو اس وقت آگ لگا دی گئی تھی، جب مشتبہ شخص اور متاثرہ فرد، دونوں ویسٹ لندن اسلامک سینٹر سے نکل رہے تھے۔
ویسٹ مڈلینڈز پولیس کا کہنا ہے کہ افسران پیر کی شام ہونے والے حملے کی ویڈیو فوٹیج کا بغورجائزہ لے رہے ہیں، جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔
اقدام قتل کے شبہ میں منگل کی دوپہر ڈڈلے روڈ پر ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
زیر حراست اس شخص کی شناخت ان افسران نے کی، جو حملے کے بعد علاقے میں تفتیش کر رہے تھے۔
اس سے قبل پولیس کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتی ہے کہ ڈڈلے روڈ پر مسجد سے گھر جانے والے شخص کے پاس ایک اور شخص آیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس نے نامعلوم مادہ اس پر چھڑکنے سے قبل اس سے تھوڑی دیر بات کی، پھر جیکٹ کو ٓگ لگائی گئی، جس سے متاثرہ شخص کا چہرہ جل گیا۔
’انہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ زخم جان لیوا نہیں تھے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ افسران سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو سے آگاہ ہیں جس میں ’ایک شخص کو آگ لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور ہم اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر اس کی جانچ کر رہے ہیں۔‘
کمیونٹی سے بات کرنے اور یقین دہانی کروانے کے لیے اضافی افسران علاقے میں موجود ہوں گے۔
اس حملے کے بعد برمنگھم سٹی کونسل کے رہنما این وارڈ، کابینہ کے رکن برائے سماجی انصاف، کمیونٹی سیفٹی اور عدم مساوات جان کاٹن اور وارڈ کونسلرز شیرون تھامپسن اور مارکس برناسکونی نے کہا: ’یہ ایک خوفناک حملہ تھا اور ہماری ہمدردیاں اس تکلیف دہ وقت میں متاثرہ شخص اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
’کونسلر اور کمیونٹی سیفٹی ٹیم اس فیملی اور ویسٹ مڈلینڈز پولیس سے بات کر رہی ہیں۔ ہم اپنی معاونت جاری رکھیں گے۔
’کونسل افسران، مقامی کونسلرز اور ایم پی بھی کمیونٹی گروپوں اور مقامی مساجد کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ وسیع تر کمیونٹی کو مدد فراہم کی جاسکے۔
’ہم کمیونٹی پر زور دیں گے کہ وہ پولیس کے ساتھ مل کر کام کرے اور اس وقت کسی بھی قیاس آرائی سے گریز کرے اور ہم شکریہ ادا کریں گے اگر وہ اس واقعے کے متعلق معلومات فراہم کرنا چاہیں۔‘
معلومات رکھنے والے کسی بھی شخص سے کہا گیا ہے کہ وہ فورس کی ویب سائٹ پر لائیو چیٹ کے ذریعے ویسٹ مڈلینڈز پولیس سے رابطہ کریں یا 0800 555 111 پر گمنام رہتے ہوئے کرائم سٹاپرز سے رابطہ کریں۔
© The Independent