پاکستان کے وفاق میں اتحادی حکومت نے غریب طبقے کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے پیٹرول پر 100 روپے سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت موٹر سائیکل اور چھوٹی گاڑیوں کے مالکان کو پیٹرول 100 روپے فی لیٹر سستا دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومتی اعلان کے بعد مہنگائی کے مارے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے مگر زیادہ تر صارفین اور ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی یہ سکیم ناقابل عمل دکھائی دے رہی ہے۔
اسلام آباد کے ایک پیٹرول پمپ پر اپنی موٹر سائیکل میں پیٹرول ڈلوانے والے شہری ندیم شیخ کا کہنا ہے کہ ’پیٹرول کی قیمت بہت زیادہ ہے لیکن حکومت کو چاہیے کہ کوئی مستقل پالیسی بنائے تاکہ پیٹرول، ڈیزل اور دیگر اشیا عوام کو سستی میسر آ سکیں۔
’یہ چیزیں عوام کو سستی ملنی چاہییں، ان کی وجہ سے عوام پر بوجھ پڑ رہا ہے، ہمارے لیے ایک موٹر سائیکل کو چلانا مشکل ہو گیا ہے۔‘
حکومت اپنی جیب سے کوئی سبسڈی نہیں دے رہی
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’موٹرسائیکل والوں کو مہینے میں 21 لیٹر اور 800 سی سی تک کی چھوٹی گاڑی والوں کو 30 لیٹر پیٹرول سستا ملا کرے گا۔ ایک وقت میں موٹر سائیکل والا صرف دو لیٹر پیٹرول پمپ سے لے سکے گا تاکہ کوئی گاڑی والا پیٹرول منگوا کر خود استعمال نہ کر سکے۔
’اس سکیم میں نادرا، نیشنل بینک سمیت ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ایسکرو اکاونٹ میں فنڈز جمع کروائیں گی، تمام موٹرسائیکل والوں کی رجسٹریشن ہو گی، شناختی کارڈ میسیج کریں گے اور سسٹم سے منسلک ہو جائیں گے۔‘
مصدق ملک کے مطابق: ’موٹرسائیکل والے اپنا شناختی کارڈ بتا کر موبائل نمبر پر ملنے والا کوڈ دکھائیں گے اور سستا پیٹرول لے لیں گے، اس سکیم کے پیٹرول پمپ پر سسٹم سے چیک ہو گا کہ آپ کے اکاونٹ میں کتنے پیسے پڑے ہوئے ہیں۔‘
ڈاکٹر مصدق ملک نے آئی ایم ایف کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت اس سکیم میں اپنی جیب سے کوئی سبسڈی نہیں دے رہی بلکہ امیروں پر اضافی ٹیکس لگا کر غریبوں کو ریلیف دے رہی ہے۔‘
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں ہے، اسی پروگرام میں رہتے ہوئے گیس صارفین کو مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے چھوٹے اور بڑے صارفین کے لیے الگ الگ نرخ مقرر کیے گئے ہیں۔
’بجلی کے شعبے میں بھی چھوٹے صارفین کو ریلیف دیا گیا ہے بلکل اسی طرح پیٹرول پر بھی چھوٹے صارفین کو تحفظ دیا جائے گا۔‘
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ’پاکستان میں لوگ ایزی پیسہ، جاز کیش اور موبائل بینکنگ کے ذریعے ہر روز ٹرانزیکشن کر رہے ہیں، پیٹرول صارفین بھی اپنے موبائل پر ملنے والے ون ٹائم پاس ورڈ کو استعمال کرکے دو لیٹر پیٹرول لے سکیں گے، یہ بالکل قابل عمل تجویز ہے، اس میں کوئی دشواری نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت کا تعین ہر 15 روز بعد ہوتا ہے جو بھی پیٹرول کی قیمت ہوگی سکیم کے تحت ان صارفین کو 100 روپے سستا دیا جائے گا سکیم کا طریقہ کار چھ ہفتوں میں طے کر دیا جائے گا۔‘
پاکستان میں 16 مارچ 2023 سے پیٹرول کی قیمت 272 روپے فی لیٹر مقرر ہے، پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر لیوی وصول کی جارہی ہے اور سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا ہے۔
16 مارچ 2022 کو پیٹرول کی قیمت 149 روپے 86 پیسے فی لیٹر تھی ایک سال میں پیٹرول 122 روپے 14 پیسے فی لیٹر مہنگا ہوا ہے۔
آئی ایم ایف کا اعتراض
آئی ایم ایف نے حکومت کی جانب سے اعلان کی گئی پیٹرول سبسڈی پر اعتراض اٹھا دیا ہے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستر پریز نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت نے پیٹرول سبسڈی کا اعلان کرنے سے قبل آئی ایم ایف سے مشاورت نہیں کی۔ آئی ایم ایف پیٹرول سبسڈی کے طریقہ کار کی مزید تفصیلات طلب کر رہا ہے، اس سبسڈی کی کل لاگت اور فراڈ سے بچاو کے اقدامات کی تفصیل کا جائزہ لیا جائے گا۔‘
نمائندہ آئی ایم ایف ایستر پریزکا کہنا ہے کہ غریب طبقات کو کفالت کیش پروگرام کے تحت امداد دی جائے۔
سکیم پر عمل درآمد مشکل ہوگا
ایک اور موٹر سائیکل صارف عاشر بھٹی کا کہنا ہے کہ ’یہ سکیم نا ممکن ہے، یہ بہت مشکل ہے، یہ صرف ان کے منہ کی باتیں ہیں جب دیں گے تو پتہ چلے گا، پہلے یہ سستا آٹا دے رہے تھے تو آٹا ختم ہوگیا اب پیٹرول سستا دیں گے تو پیٹرول ختم ہو جائے گا ان کو ہر چیز سستی ملتی ہے تو یہ انہیں یہ آسان لگتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’یہ حکومت غریبوں پر بھی سیاست کرے گی اور دنیا کو بتائے گی کہ دیکھو ہم غریبوں کو سستا پیٹرول دے رہے ہیں، سستا پیٹرول ایسے نہیں ملے گا، کچھ چیزیں درکار ہوں گی، یہ جھوٹ ہے۔‘
اقتصادی ماہر طاہر عباس نے بتایا کہ پاکستان میں ماہانہ ساڑھے پانچ لاکھ ٹن پیٹرول استعمال ہوتا ہے۔
’ایک اندازے کے مطابق موٹر سائیکل، رکشہ، پک اپ اور 800 سی سی سے کم گاڑی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 45 سے 50 فیصد ہے، ان صارفین کو 100 روپے سستا پیٹرول ملے گا، جب کہ باقی صارفین کو 100 روپے مہنگا پیٹرول ملے گا یہ کراس سبسڈی ہوگی۔‘
طاہر عباس کا کہنا ہے کہ سکیم پر عمل درآمد مشکل ہوگا، حکومت کے لیے یہ مشکل ہوگا کہ وہ پیٹرول کے درست استعمال کا اندازہ لگا سکے، یہ پتہ کرانا مشکل ہوگا کہ صارف اس کا حقدار ہے یا نہیں اور ہر پیٹرول پمپ پر اس کے عمل درآمد سے متعلق سہولیات فراہم کرنا بھی مشکل ہوگا۔
ماہانہ کتنی رقم درکار ہوگی؟
طاہر عباس کا کہنا ہے کہ ’اس سکیم کے تحت ماہانہ 37 ارب روپے درکار ہوں گے اور اگر حکومت اس سکیم کو چار ماہ کے لیے لا رہی ہے تو تقریباً 150 ارب روپے درکار ہوں گے۔
’پیٹرول پر 100 روپے سبسڈی دینے سے موٹر سائیکل صارف کو ماہانہ 21 لیٹر پیٹرول پر 2100 روپے کا ریلیف ملے گا جب کہ 800 سی سی گاڑی کے مالک کو ماہانہ 30 لیٹر پیٹرول پر 3000 روپے کا ریلیف ملے گا۔
طاہر عباس کا کہنا ہے کہ ’آئی ایم ایف کو تقریباً 150 ارب روپے کی کراس سبسڈی کی تفصیل دینی ہوگی، آئی ایم ایف اس طرح کی سبسڈی کی حمایت نہیں کرتا، بلکہ وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت براہ راست کیش امداد دینے کی سپورٹ کرتا ہے۔‘
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کا معاہدہ بحال نہیں ہو سکا ہے۔
ہمسایہ ملک ہندوستان کے کچھ شہروں میں موٹر سائیکل صارفین کو پیٹرول پر سبسڈی دی جا رہی ہے جب کہ ایران میں بھی اس طرح کی سکیم لائی گئی ہے۔