وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جمعرات کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو ’بہترین فیصلہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ کرانا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں سکیورٹی چیلنجز اور شدید معاشی بحران درپیش ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اکٹھے انتخابات میں صرف ایک اضافی بیلٹ پیپر درکار ہوتا ہے۔ ’کیا یہ بھلے والی بات نہیں کہ انتخابات ایک ساتھ ہوں؟‘
الیکشن کمیشن نے بدھ کی رات پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ہونے واے ایک حکم نامے کے مطابق 30 اپریل کو پنجاب میں ہونے والے انتخابات ملتوی کیے جا رہے ہیں اور اب یہ الیکشن اسی سال آٹھ اکتوبر کو ہوں گے۔
حکم نامے میں الیکشن ملتوی کرنے کی وجہ امن و امان کی صورت حال اور مالی و انتظامی بحران کو قرار دیا گیا جب کہ صدر مملکت کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ دو اسمبلیاں ’ایک شخص کی انا بھینٹ چڑھ گئیں‘ جبکہ ملک کو معاشی طور پر مشکلات کا سامنا ہے اور ایسے میں کفایت شعاری کی طرف جانا ہو گا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دو صوبوں میں اگر الگ الیکشن کرایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کر لے گا۔ ’ملک کا معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کہتا ہےکہ عام انتخابات ایک ساتھ ہوں، آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ایک ساتھ ہونا ضروری ہے، الیکشن کمیشن کا کام شفاف، منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1992 میں خیبر پختونخوا میں پانچ ماہ سے زیادہ نگران سیٹ اپ برقرار رہا تھا، جبکہ 1947سے آج تک کے ملک بھرکے تمام انتخابات ایک ہی دن ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کے بہت بڑے مسئلے سے چشم پوشی نہیں کی جا سکتی اور اس لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب میں الیکشن کا التوا بہترین فیصلہ ہے۔
’دونوں اسمبلیوں کی تحلیل اور دہشت گردی کے واقعات کے بعد ملکی حالات سامنے ہیں، حالیہ معاشی اور سکیورٹی حالات میں انتخابات پر مختلف بحث ہو رہی ہیں۔
’ایک طبقے کی رائے میں دو اسمبلیوں میں انتخابات سے مزید عدم استحکام آئےگا، آئین کے تحت پورے ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونا ہوتے ہیں۔‘
نذیر تارڑ نےکہا کہ وفاقی اکائیوں میں آبادی کا تناسب مختلف ہے، 372 کے ایوان میں پنجاب کا تناسب سب سے بڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سکیورٹی صورت حال پر انتخابات کا شیڈول ملتوی کیا، جبکہ اپنی انا کی تسکین کے لیے الیکشن کمیشن کے خلاف فتوے لگائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا: ’پچھلےسال ایک صفحہ لہرا کر اسمبلی تحلیل کرنا آئین کی خلاف ورزی نہیں تھی؟‘
وفاقی وزیرقانون کا کہنا تھا کہ سیاست کی بنیاد ہی گفت و شنید پر ہے، بدقسمتی سے عمران خان نے پونے چار سال میں ایک بار اپوزیشن سے مصافحہ نہیں کیا، عمران خان اگر دو بندے بھیج دیں تو ہم بھی دو لوگ بیٹھ جائیں گے۔
’اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ کرانا چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں، عمران خان نے چار سال میں جو کچھ کیا، مل بیٹھیں تو سب باتیں ہوں گی، اس سیاسی ہیٹ میں ہونے والے انتخابات خونی ہوں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں بیٹھ کر آئین کی جو خلاف ورزیاں کیں اس پر بھی وہ خود بھی اپنے گریبان میں جھانکیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2017 کے اختتام پر ہونے والی مردم شماری پر سیاسی جماعتوں کے اعتراضات تھے، پی ٹی آئی نے خود دستخط کیے تھے کہ آئندہ انتخابات ڈیجیٹل مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام صوبوں میں ایک ہی مردم شماری پر انتخابات ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان مل بیٹھنے کے بجائے لازمی عدالت جائیں گے، جو حکم پہلے آیا اس کے تناسب پر عدالت میں دوبارہ بات ہو گی، ان حالات میں بیک وقت انتخابات ہی حل ہیں۔
ادھر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اعلان کیا ہے کہ عمران خان کی پیشی کے دوران جوڈیشل کمپلیکس سمیت دیگر عدالتوں پر حملوں کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی بنائی جائے گی۔
ان کے مطابق ’اس جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے اہلکار بھی شامل ہوں گے۔‘
اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے ایک مقدمہ سی ٹی ڈی اسلام آباد، ایک تھانہ گولڑہ، تھانہ رمنہ، سمیت چار مقدمات درج ہو چکے ہیں۔‘
پنجاب میں انتخابات کے التوا کو ملکی مفاد میں ہے: وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پنجاب میں انتخابات کے التوا کو ملکی مفاد میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ دستور پاکستان الیکشن کمیشن کو شفاف، غیر جانب دارانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کا اختیار دیتا ہے۔
انہوں نے ایک جاری بیان میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے وقت وفاق اور صوبائی سطحوں پر نگران حکومتوں کی موجودگی لازمی ہے۔
’اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں یہ الیکشن ہو جاتے تو قومی اسمبلی کے انتخابات کے وقت ان دو صوبوں میں نگران حکومتیں نہ ہوتیں۔‘
مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 30 اپریل کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ہوتے تو وہ ہمیشہ کے لیے متنازع بن جاتے اور دوسرا یہ کہ دونوں صوبوں کی اسمبلیاں قومی اور دوسری صوبائی اسمبلیوں سے چھ ماہ قبل اپنی معیاد پوری کر لیا کرتیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں مردم شماری کا عمل جاری ہے اور پنجاب اور خیبرپختونخوا میں افراد کی گنتی کے عمل کے مکمل ہونے سے پہلے اور دیگر صوبوں میں میں مردم شماری کے بعد انتخابات کا انعقاد درست نہیں ہو سکتا۔
ان کے خیال میں الیکشن کمیشن کے پنجاب میں انتخابات کے التوا سے متعلق فیصلے سے ملک کو بڑے آئینی بحران سے بچا لیا گیا ہے، اور اس فیصلے سے ملک میں سیاسی استحکام پیدا ہو گا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت الیکشن کمشن کے لیے انتخابات کو شفاف، غیرجانب دارانہ اور منصفانہ یقینی بنانا ضروری ہے، جو موجودہ حالات میں ممکن نہیں تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمشن نے معاشی، سیاسی اور سکیورٹی کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے انتخابات کے التوا کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد پنجاب میں انتخابات کے التوا کا فیصلہ کیا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کا نام لیے بغیر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا: ’یہ تاثر عام تھا کہ ایک آدمی کی انا کی وجہ سے دو صوبوں پر زبردستی الیکشن مسلط کیا جا رہا ہے۔
’ایک شخص کی مرضی پہ آئین نہیں چل سکتا، وہ جب چاہے آئین توڑ دے، جب چاہے اسمبلی توڑ دے، جب چاہے پولیس والوں کے سر توڑ دے، جب چاہئے الیکشن کمیشن پہ حملہ کر دے، عدالت پہ دھاوا بول دے، جب چاہے الیکشن ہو جائے، جو چاہے فیصلے آئیں، یہ نہیں چلے گا۔‘
الیکشن کا التوا آئین شکنی: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے پنجاب میں الیکشن کے التوا کو ’آئین شکنی‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں امید ظاہر کی کہ عدلیہ اس سلسلے میں آئین کی پاسداری کرتے ہوئے مثبت کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے پاکستانی معاشرے کے تمام طبقات کو وکلا، عدلیہ اور عدالتی کمیونٹی کے پیچھے کھڑے ہونا کی ترغیب دیتے ہوئے کہا: ’ہمیں امید ہے کہ وہ آئین کا تحفظ کریں گے۔‘
By postponing Punjab elections till Oct ECP has violated the Constitution. Today everyone must stand behind the legal community - the judiciary & lawyers - with expectation that they will protect Constitution. For if this is accepted today then it is the end of Rule of Law in Pak
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 22, 2023
ملک کو سیاسی و معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے: وزیر اعظم
وزیراعظم شہباز شریف یوم پاکستان کے موقعے پر قوم کے نام پیغام میں کہا کہ ملک کو سیاسی و معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے، تاہم پاکستان کا مستقبل آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے میں مضمر ہے۔
انہوں نے کہا کہ 23 مارچ پاکستان کا قومی تاریخ کا ایسا عہد ساز دن ہے جو قوم کو ماضی کی یاد دلاتا ہے اور موجودہ حالات پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قیام یقیناً 20ویں صدی کا ایک معجزہ ہے، اور تمام تر مسائل، بحرانوں، قدرتی آفات، جنگوں اور سازشوں کے باوجود پاکستان قائم و دائم ہے۔
’کئی مواقع ایسے آئے ہیں جب ہم نے مشکلات پر قابو پالیا اور کئی سنگ میل عبور کئے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان قوم کو خود کو قومی مقصد سے آراستہ کرنا ہو گا اور اسلاف کی میراث کے مطابق جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرنا ہو گا۔
’آئیے آج کے دن ہم خود احتسابی کریں تا کہ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا ازالہ کر سکیں، جو قومیں اپنے ماضی کا تجزیہ کرنے، غلطیوں سے سبق سیکھنے اور اصلاح کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں وہی حقیقی کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔‘