خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں ہفتے کی رات تھانہ ایکسائز نے فوجی وردی میں ملبوس ایک شخص کی گاڑی سے 60 کلو چرس برآمد کر کے اسے گرفتار کر لیا۔
مردان ریجن کے ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن و منشیات کنٹرول فواد اقبال نے بتایا کہ انہیں ایک جعلی میجر کے حوالے سے اطلاع موجود تھی جس کے بعد اس کی متوقع گزرگاہ کے پاس پہلے ہی ناکہ بندی کر لی گئی تھی۔
ان کے مطابق ’ملزم کو جیسے ہی روکنے کی کوشش کی گئی، اس نے گاڑی دوڑا دی اور اس کوشش میں تھانہ ایکسائز کی موبائل گاڑی کو ٹکر مار کر نقصان بھی پہنچایا۔
’تاہم ملزم کو کچھ دیر کے مقابلے کے بعد بالآخر نوشہرہ میں رسالپور کے قریب گرفتار کر لیا گیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ملزم مقامی معلوم ہوتا ہے، پشتو بولتا ہے اور عمر تقریباً 35 سال ہے۔
’ملزم اس وقت تھانہ ایکسائز کے پاس ہے، مقدمہ درج ہوچکا ہے اور اگلے 24 گھنٹوں میں اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جا سکتا ہے۔‘
ڈائریکٹر فواد اقبال نے بتایا کہ ملزم نے گاڑی میں چرس کی ایک بڑی مقدار کھلی رکھی ہوئی تھی۔
’افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اکثر کسی سرکاری ادارے کے لباس میں ملبوس شخص کو احترام کی بنیاد پر چیک نہیں کیا جاتا۔ ملزم اس کا فائدہ اٹھاتا رہا اور کھلے عام گاڑی میں چرس رکھ کر جا رہا تھا۔
’ملزم کا کہنا ہے کہ وہ اس سے قبل ایسی تقریباً آٹھ، نو کوششیں کر چکا ہے۔‘
ڈائریکٹر منشیات کنٹرول کا کہنا ہے کہ ’ملزم پر فوجی افسر کی نقالی کرنے، منشیات سمگلنگ، اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات عائد کی گئی ہیں۔‘
روپ دھارنے اور منشیات سمگل کرنے کی قانون میں سزا کیا ہے؟
پشاور ہائی کورٹ کے وکیل مطیع اللہ مروت نے بتایا کہ قانون میں ’روپ دھارنے‘ اور منشیات سمگلنگ کی مختلف سزائیں ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ متعلقہ کیس میں ملزم نے صرف پبلک سرونٹ کا روپ نہیں دھارا بلکہ منشیات سمگلنگ کی کوشش بھی کی۔
انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں منشیات کے حوالے سے ’منشیات روک تھام ایکٹ 2019‘ موجود ہے، جس میں منشیات کی چار کیٹیگریز ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان چار کیٹیگریز میں دفعہ ’نائن ڈی‘ عمر قید یا سزائے موت پر مبنی ہے۔
’اس ایکٹ میں ہے کہ اگر کوئی شخص ایک کلو سے زائد چرس سمگل کرنے کی کوشش کرے تو اس کو عمر قید اور 10 لاکھ تک جرمانہ یا سزائے موت ہوسکتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ عدالت میں اس پر الزام ثابت ہوجائے۔‘
مطیع اللہ مروت کے مطابق ’چونکہ متعلقہ کیس میں نہ صرف ملزم نے ایک ادارے کے افسر کا روپ دھارنے کی کوشش کی بلکہ منشیات کی مقدار بھی کافی زیادہ بتائی جا رہی ہے، لہٰذا اگر عدالت میں ثابت ہوگیا تو ملزم کو عمر قید یا سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔‘
وکیل ہائی کورٹ پشاور نے ’پبلک سرونٹ کا روپ دھارنے‘ کے حوالے سے قانون کی رو سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص غلط نیت سے پبلک سرونٹ کا روپ دھار لے، جس کا مقاصد کوئی غیر قانونی کام کرنا ہو، تو اس کے لیے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 170, 171 اور دفعہ 419 لاگو ہوتی ہیں جن میں کم سے کم سزا تین ماہ اور زیادہ سے زیادہ سزا سات سال قید، جرمانہ یا دونوں ہوسکتے ہیں۔