سعودی عرب نے دنیا کی مہنگی ترین گھڑ دوڑ کے مقابلوں کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق دارالحکومت ریاض کے کنگ عبدالعزیز ریس ٹریک پر آئندہ برس 29 فروری کو ہونے والی ریس میں دو کروڑ ڈالر (تقریبا سوا تین ارب پاکستانی روپے) کی انعامی رقم دی جائے گی۔
’سعودی کپ‘ کے حوالے سے تفصیلات شہزادہ بندر بن خالد، جو ’جوکی کلب سعودی عرب‘ کے چیئرمین بھی ہیں، نے نیویارک میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران بتائی۔
نو فرلانگ (1800 میٹر) فاصلے کی دوڑ ڈرٹ ٹریک پر ہوگی جس میں شمولیت کے لیے کوئی فیس نہیں رکھی گئی جبکہ اس میں داخلہ بھی مفت ہوگا۔
ان مہنگے ترین مقابلوں میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے گھوڑے کے مالک کو ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم دی جائے گی جبکہ بقایا ایک کروڑ ڈالر کی رقم دسویں نمبر تک جیتنے والے گھوڑوں کے مالکان میں تقسیم ہوگی۔
شہزادہ بندر کا کہنا تھا: ’سعودی کپ کا انعقاد بلاشبہ سلطنت میں گھڑ دوڑ کے حوالے سے تاریخ کا سب سے اہم ایونٹ ثابت ہوگا اور اس سے ہمارے عزم کا اظہار ہوتا ہے کہ اس شاندار کھیل کو سعودی عرب میں فروغ دیا جائے گا۔ اس سے سعودی عرب گھڑ دوڑ کے عالمی سٹیج پر اہم فریق بن کر ابھرے گا۔‘
انہوں نے کہا: ’ہم دنیا بھر سے گھڑ سوار مردوں، خواتین، میڈیا کے نمائندوں اور پُرجوش شائقین کو 2020 میں ریاض آمد پر خوش آمدید کہیں گے۔‘
’سعودی کپ‘ فلوریڈا میں ہونے والے پیگاسس ورلڈ کپ کے چار ہفتوں بعد جبکہ دبئی ورلڈ کپ سے ایک ماہ قبل منعقد کیا جائے گا، جس سے تربیت حاصل کرنے والے گھوڑوں کو دنیا کے تین بڑے ایونٹس میں شمولیت کا موقع میسر ہوگا۔
پیگاسس ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ انعامی رقم 2018 میں دی گئی تھی، جس کی مالیت ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھی جبکہ موجودہ دبئی ورلڈ کپ کی مالیت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے پہلے آسٹریلیا میں ٹرف ٹریک پر ہونے والی ریس میں انعام کی مالیت 98 لاکھ ڈالر اور جاپان کپ میں جیت کی رقم 60 لاکھ ڈالر تھی جبکہ یورپ کی سب سے مہنگی ریس ’پری دیل آرک دے ترائمف‘ ہے جس کی مالیت 56 لاکھ ڈالر ہے۔
سعودی شہزادے بندر بن خالد کی گھوڑوں سے جذباتی وابستگی ہے جن کے پڑ دادا شاہ عبدالعزیز گھوڑوں کے شوقین تھے اور ان کو ’آخری گھڑ سوار‘ کا خطاب دیا گیا تھا۔
1932 میں شاہ عبدالعزیز نے حجاز اور نیجد کے علاقوں کو متحد کرکے موجودہ سعودی عرب کی بنیاد رکھی تھی اور اس نوزائیدہ سلطنت میں گھڑ ڈور نے جلد ہی اپنی جگہ بنالی تھی۔
اس کھیل نے 2003 میں اُس وقت مزید ترقی پائی جب ریاض میں دو ہزار میٹر قُطر پر محیط جدید ترین کنگ عبدالعزیز ریس ٹریک کا افتتاح کیا گیا، جو تین فرلانگ (600 میٹر) طویل ہے۔
دنیا کے چوٹی کے گھڑ سوار کئی برسوں سے اس ٹریک پر گھوڑے دوڑاتے رہے ہیں اور یہاں دستیاب سہولیات کے معترف ہیں۔
یورپ کے موجودہ جوکی فرینکی ڈیٹوری کا کہنا ہےکہ ’جب سے کنگ عبدالعزیز ریس ٹریک کھلا ہے، میں یہاں مستقل طور پر آتا رہا ہوں۔ میرے لیے یہ دنیا کا سب سے بہترین ڈرٹ ٹریک ہے۔ یہ ایک بہترین ٹریک ہے۔‘
امریکی جوکی ایڈگر پراڈو کے مطابق: ’کنگ عبدالعزیز ریس ٹریک پر گھڑ سواری کے تجربے کی بنیاد پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ ایک اچھا اور محفوظ ٹریک ہے جہاں گھوڑوں کو آسانی سے ہینڈل کیا جا سکتا ہے۔‘
چار بار چیمپیئن رہنے والے فرانسیسی جوکی اولویر پیسلیر کا کہنا تھا کہ ’کنگ عبدالعزیز ریس ٹریک دنیا کے بہترین ڈرٹ ٹریکس میں سے ایک ہے۔ یہ نہایت شاندار ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ امریکی گھڑ سواروں کو بھی یہ ٹریک پسند ہے کیوں کہ یہ امریکی گھوڑوں کے لیے انتہائی موزوں ہے۔‘
سعودی جوکی کلب اس دوڑ میں شرکت کرنے والے تمام گھوڑوں کی نقل و حرکت کے اخراجات برداشت کرے گا۔ اس کے علاوہ تمام شرکا کے سفری، قیام و طعام اور دیگر اخراجات کے لیے فنڈز بھی کلب جاری کرے گا۔
اس مہنگے ترین ایونٹ کے علاوہ سعودی جوکی کلب ملک میں مزید بین الاقوامی مقابلے بھی منعقد کرانے کا ارادہ رکھتا ہے جن کی تفصیلات اور تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔