کراچی: بلدیاتی انتخاب کی انتخابی مہم تاحال کیوں نہ شروع ہو سکی؟  

کراچی کی 11 نشستوں پر ضمنی بلدیاتی انتخابات میں دو ہفتے سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے مگر ابھی تک سیاسی سرگرمیاں شروع نہیں ہوئیں۔

کراچی میں 15 جنوری 2023 کو بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے (فائل فوٹو)

کراچی کی 11 نشستوں پر ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے 18 اپریل کی تاریخ میں دو ہفتوں سے کم وقت رہنے کے باجود تاحال حلقوں میں انتخابی سرگرمیاں نظر نہیں آتیں۔  

الیکشن کمیشن نے صوبے بھر کی کل 93 یونین کونسلز میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشستوں پر ضمنی بلدیاتی الیکشن کا شیڈیول جاری کرتے ہوئے 18 اپریل کی تاریخ مقرر کی۔

ان میں 11 نشستیں کراچی کی ہیں۔ ان 11 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کر جانے اور دیگر وجوہات کی بنا پر انتخابات نہیں ہوئے تھے۔ دو مراحل میں ہونے والے ان انتخابات کے لیے امیدواروں نے 22 مارچ تک کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ 

اس سے قبل ضمنی بلدیاتی انتخابات میں تاخیر پر جماعت اسلامی نے کراچی کی 10 بڑی شاہراہوں پر دھرنا دینے کا اعلان کرنے کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن نے 18 اپریل کو الیکشن کرانے کا شیڈیول جاری کیا تھا۔ جس کے بعد جماعت اسلامی نے کراچی میں دھرنے منسوخ کر دینے کا اعلان کیا تھا۔  

لیاری ٹاؤن کی بہار کالونی کی یونین کونسل ٹو، الفلاح روڈ کے رہائشی عمر فاروق نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ان کے علاقے میں ’بلدیاتی انتخابات کے لیے ہر بار زور و شور سے تیاری کی جاتیں۔ الیکشن سے کئی دن پہلے کارنر میٹنگز اور جلسے منعقد ہوتے تھے۔ مگر اس بار ضمنی انتخابات میں چند روز باقی رہنے کے باوجود ان کے علاقے میں انتخابات کے حوالے سے کوئی سرگرمی نظر نہیں آتی۔ تاحال نہ کوئی کارنر میٹنگز ہوئی ہیں اور نہ ہی کسی جماعت نے جلسے شروع کیے ہیں۔‘

عمر فاروق نے بتایا، ’حالیہ مہنگائی کے باعث عام لوگ پریشان ہیں۔ اس لیے انہیں الیکشن میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ دوسری بات یہ بلدیاتی الیکشن کئی بار ملتوی ہوئے ہیں، اس لیے عام لوگوں کو اس بار بھی لگتا ہے کہ الیکشن نہیں ہوں گے۔ اس لیے لوگوں کو انتخابی سرگرمیوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘ 

جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوام میں انتخابات کے متعلق غیر یقینی صورت حال کے باعث الیکشن میں چند روز بچنے کے باجود انتخابی سرگرمیاں تاحال شروع نہیں ہو سکی ہیں۔  

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا، ’دیگر جماعتوں کا تو پتہ نہیں، مگر جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ کراچی کے 11 حلقوں میں ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم چلائی جا رہی ہے۔  

’مگر چند روز بچنے کے باوجود انتخابی سرگرمیاں شروع ہونے کا بڑا سبب یہ ہے کہ ان 11 نشستوں پر الیکشنز رمضان المبارک کے مہینے کے دوران منعقد کیے جا رہے ہیں۔ جس پر پاکستان تحریک انصاف نے عید کے بعد الیکشن کرانے کی درخواست بھی دے رکھی ہے۔  

’اس لیے شاید ووٹر کو لگتا ہے کہ ضمنی انتخابات 18 اپریل کو نہیں ہوں گے اس لیے شاید سیاسی سرگرمیاں تاحال شروع نہیں ہو سکی ہیں۔‘ 

حافظ نعیم الرحمان نے بلدیاتی انتخابات کے کئی مراحل کے دوران سندھ حکومت نے حربے استعمال کر کے ملتوی کراتی رہی ہے، اس لیے الیکشن کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ بھی کم رہا ہے۔  

بقول ان کے: ’ان تمام 11 حلقوں کے وارڈ کی الیکشن میں جماعت اسلامی نے بھاری ووٹوں سے جیتا ہے اور ہمیں امید کہ یوسی چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب بھی جماعت اسلامی ہی جیتے گی۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر ردعمل دیتے ہوئے صوبائی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ الیکشن منعقد کرانا یا ملتوی کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، نہ کہ صوبائی حکومت کا۔ صوبائی حکومت الیکشن کیوں ملتوی کرائے گی؟ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا، ’دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم چل رہی ہے یا نہیں، مگر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ پمفلٹ بانٹنے کے ساتھ کارنر میٹنگز بھی کی جا رہی ہیں۔ 

’ایک طرف رمضان المبارک کا مہینہ ہے، اور انتخابات کم حلقوں پر ہونے کے باعث شاید یہ لگ رہا ہو کہ انتخابی سرگرمیاں نہیں ہو رہیں، مگر ایسا نہیں ہے۔‘ 

کراچی میں گذشتہ مقامی حکومتیں دسمبر 2015 میں قائم ہوئی تھیں، جن کی مدت 28 اگست 2020 کو ختم ہوئی اور آئندہ 120 روز میں نئے انتخابات ہونا تھے، تاہم ایسا ہو نہ سکا۔ 

الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات میں قانون میں ترامیم، سیاسی جماعتوں کی عدالتی جنگیں، بارشوں اور سیلاب اور ملک میں امن و امان کی صورت حال کے مدنظر کئی بار ملتوی کیے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کئی مرتبہ انتخابی انتخابات کروانے کا اعلان کیا تاہم ان اعلانات پر عمل نہیں ہوا۔  

آخر کار 15 جنوری 2023 کو بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے۔ جن کے نتائج میں تاخیر ہوئی، اس دوران سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیاں ایک دوسرے سے زائد نشستیں جیتنے کے دعوے ہوتے رہے۔  

18 اپریل کو منعقد ہونے والے انتخابات کے بعد مخصوص نشستوں پر امیدواروں کے چناؤ کے بعد میئر کا چناؤ ہو سکے گا۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست