شمالی کوریا نے ہفتے کو دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جنوبی کوریا اور ریاست ہائے متحدہ کی فوجی مشقوں کے ردعمل میں ایک اور زیر سمندر جوہری ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
دوسری جانب تجزیہ کار اس حوالے سے سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا شمالی کوریا کے پاس ایسا کوئی ہتھیار ہے بھی یا نہیں؟
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ ہفتوں میں شمالی کوریا نے ایک تجربہ کیا، جسے اس کے سرکاری میڈیا نے پانی کے اندر جوہری صلاحیت کے حامل ڈرون تجربے کے طور پر بیان کیا جبکہ ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی کیا گیا تھا۔
شمالی کوریا کی سرکاری کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے کہا: ’ڈیموکریٹک پیپلز رپبلک آف کوریا میں ایک قومی دفاعی سائنس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے چار سے سات اپریل تک پانی کے اندر سٹریٹیجک ہتھیاروں کے نظام کا تجربہ کیا۔
’پانی کے اندر جوہری حملہ کرنے والے ڈرون ہیل 2 (Haeil-2) نے 71 گھنٹے اور چھ منٹ تک ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ پانی کے اندر طے کیا۔‘
کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے مزید کہا کہ ’ٹیسٹ وار ہیڈ نے پانی کے اندر درست طریقے سے دھماکہ کیا۔ اس تجربے نے پانی کے اندر سٹریٹیجک ہتھیاروں کے نظام اور اس کی مہلک حملے کی صلاحیت کو بالکل درست ثابت کیا۔‘
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ (اے پی) کے مطابق اس چار روزہ تجربے کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ہی امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے جوہری پروگرام سے متعلق سفیروں نے شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے جوہری خطرے پر بات چیت کے لیے سیئول میں ملاقات کی اور شمالی کوریا کی غیر قانونی سرگرمیوں کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی کوششوں پر زور دیا۔
اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا نے تین ہفتوں سے بھی کم عرصے میں زیر آب ڈرون کے تین تجربے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
23 مارچ کو اس نے ہیل کا پہلا تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا، جس کا مطلب کورین زبان میں سونامی ہے، جو ایک ’تابکار سونامی‘ پیدا کرنے کے قابل ہے۔
پانچ دن بعد شمالی کوریا نے کہا کہ اس نے دوسرا تجربہ کیا ہے۔
شمالی کوریا کے ان تجربات کے ردعمل میں جنوبی کوریا کے وزیر دفاع لی جونگ سوپ نے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ سیئول ’پانی کے اندر دراندازی کرنے والے ایسے ڈرونز کی نگرانی اور ان کا پتہ لگانے کے قابل ہے۔‘
سیٹلائٹ کی تصاویر کے ذریعے شمالی کوریا کے مرکزی نیوکلیئر کمپلیکس میں اعلیٰ سطح کی سرگرمیوں کے اشارے ملے۔
شمالی کوریا نے گذشتہ سال خود کو ایک ’ناقابل واپسی‘ جوہری طاقت قرار دیا تھا جبکہ اس کے رہنما کم جونگ ان نے حال ہی میں ہتھیاروں کی پیداوار میں ’تیزی‘ سے اضافے کا مطالبہ کیا تھا، جس میں جوہری ہتھیار بھی شامل تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب سیئول کی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا اور امریکہ نے بدھ کے روز مشترکہ فضائی مشقیں کیں جن میں کم از کم ایک امریکی جوہری صلاحیت رکھنے والا B-52H سٹریٹیجک بمبار طیارہ بھی شامل تھا۔
شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ مشقوں کو علاقائی سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور پیانگ یانگ اس طرح کی مشقوں کو حملے کی مشق کے طور پر دیکھتا ہے اور اس نے دیگر حالیہ مشقوں کا جواب تیزی سے اشتعال انگیز ممنوعہ ہتھیاروں کے تجربات کے ساتھ دیا ہے۔
شمالی کوریا اپنے جوہری ذخیرے کو بڑھانے کے علاوہ اپنے ترسیل کے طریقہ کار کو متنوع بنانے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روس نے بھی مبینہ طور پر جوہری صلاحیت کا حامل پوزیڈون ٹارپیڈو ہتھیار تیار کیا ہے، لیکن اس طرح کے ہتھیاروں کے لیے درکار پیچیدہ ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنا ابھی تک شمالی کوریا کے بس سے باہر ہوسکتا ہے۔
سانگجی یونیورسٹی میں ملٹری سٹڈیز کے پروفیسر چوئی گیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان تجربات کے بارے میں شمالی کوریا کے دعوؤں کو ’مبالغہ آرائی سمجھ کر آسانی سے مسترد نہیں کیا جانا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’اگرچہ شمالی کوریا کسی حد تک کامیابی کی سطح کو بڑھا چڑھا کر پیش کر سکتا ہے، لیکن یہ دعوے اس ٹیکنالوجی پر پیانگ یانگ کے بنیادی اعتماد کو ظاہر کرتے دکھائی دیتے ہیں، جن میں سے کچھ روس سے بھی یہاں منتقل کی جاسکتی ہیں۔‘
تاہم روس اور شمالی کوریا نے پانی کے اندر ڈرون ٹیکنالوجی کی منتقلی پر سرکاری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔