’مستقبل کی حکمت عملی‘ کے لیے کابینہ کا اجلاس دوبارہ طلب

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ طے پایا ہے کہ کابینہ کا اجلاس 10 اپریل 2023 کو دوبارہ بلایا جائے تاکہ ’مستقبل کی حکمت عملی‘ سے متعلق فیصلہ کیا جا سکے۔

اس فائل فوٹو چار جولائی 2022 کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے موقع پر لی گئی تھی (تصویر: حکومت پاکستان)

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اتوار کو منعقد کیا گیا ہے جو تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہا۔

امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وفاقی کابینہ کے اس ہنگامی اجلاس میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو فنڈز کے اجرا کرنے یا دوسری حکمت عملی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

تاہم اتوار کی شب وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ طے پایا ہے کہ کابینہ کا اجلاس 10 اپریل 2023 کو دوبارہ بلایا جائے تاکہ ’مستقبل کی حکمت عملی‘ سے متعلق فیصلہ کیا جا سکے۔

وفاقی کابینہ کا یہ اجلاس اسلام آباد کی بجائے لاہور میں منعقد کیا گیا تھا۔

وزارت اطلاعات کے بیان کے مطابق اجلاس میں ’چار۔ تین‘ کے تناسب سے آنے والے عدالتی حکم اور چار جج صاحبان کے تفصیلی فیصلے پر غور کیا گیا جبکہ چھ اپریل 2023 کو قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرار داد پر بھی تفصیلی مشاورت کی گئی۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس کو مختلف آئینی و قانونی امور پر بریفنگ دی اور کابینہ کے ارکان کے سوالات کے جواب دیے۔‘

وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تمام پہلوﺅں کا بغور جائزہ لینے اور تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ نے متفقہ طور پر وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وزارت قانون کی مشاورت سے اس معاملے میں پارلیمان سے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے طریقہ کار اور ضابطہ کے مطابق سمری تیار کرے اور کل کابینہ کے اجلاس میں پیش کرے۔‘

اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ڈان اخبار کو بتایا تھا کہ اتوار کے اجلاس میں ’اہم فیصلے‘ متوقع ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’زیادہ تر کابینہ اراکین ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوں گے۔‘

سپریم کورٹ آف پاکستان نے رواں ہفتے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے بعد پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کروانے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کا کہا تھا۔

عدالت نے وفاقی حکومت کو پنجاب اور کے پی کی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تاہم حکومت نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے فیصلہ سنانے والے بینچ میں شامل تین ججوں پر اعتراض کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ ن کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’یہ فیصلہ آئین پاکستان، عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی جیت ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدالتی نظریہ ضرورت کو دفن کر دیا۔‘

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد پنجاب اسمبلی کے 14 مئی کو انتخابات کے لیے شیڈول جاری کر دیا تھا۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب میں انتخابات 14 مئی کو ہوں گے جب کہ کاغذات نامزدگی میں اپیلیں تاریخ 10 اپریل تک دائر کی جا سکیں گی۔

شیڈول میں لکھا تھا کہ اپیلیٹ ٹریبونل اپیلوں پر فیصلہ 17 اپریل تک کرے گا اور امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 18 اپریل کو جاری ہو گی۔

اعلامیے کے مطابق کاغذات نامزدگی واپس لینےکی آخری تاریخ 19 اپریل ہو گی۔

اس کے علاوہ امیدواروں کو انتخابی نشانات 20 اپریل کو جاری کیے جائیں گے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن نے 22 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ پنجاب میں انتخابات آٹھ اکتوبر کو ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست