پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے مشترکہ آئینی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیے جانے کی استدعا کی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آئینی مینڈیٹ اور عدالتی فیصلے سے انحراف کیا۔ شیڈول کے مطابق الیکشن کمیشن کو 30 اپریل کو الیکشن کروانے کا حکم دیا جائے۔
درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن کا انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ ’غیرقانونی اور غیر آئینی‘ ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 23 مارچ کو ایک حکم نامے کے ذریعے صوبہ پنجاب میں 30 اپریل کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرتے ہوئے آٹھ اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کرنے کی وجہ امن و امان کی صورتحال اور مالی و انتظامی بحران کو قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے 24 مارچ کو صدر پاکستان عارف علوی نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے نام ایک خط لکھا جس میں انہوں نے وزیراعظم سے کہا تھا کہ وہ صوبائی حکومتوں اور وفاقی محکموں کو توہین عدالت سے بچنے اور وقت پر انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں وزیراعظم شہباز شریف، نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
درخواست میں وفاقی وزارت پارلیمانی امور، وزارت قانون اور کابینہ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل اسد عمر، میاں محمود الرشید اور عبد الرحمان بھی مشترکہ درخواست گزاروں میں شامل ہیں۔
یہ درخواست سابق سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے دائر کی۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سابق رہنما ظفر علی شاہ اور وکیل جی ایم چوہدری نے بھی سپریم کورٹ میں پنجاب کے انتخابات ملتوی کرنے پر توہین عدالت کی درخواستیں دائر کیں ہیں۔
یہ درخواستیں وزیر اعظم، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔